Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 25
وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ١ؕ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ يَدْعُوْٓا : بلاتا ہے اِلٰى : طرف دَارِ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور خدا سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔
(25) ” واللہ یدعوالی دارالسلام “ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ سلام اللہ تعالیٰ ہیں اور اس کا گھر جنت ہے اور بعض نے کہا ہے کہ سلام سلامتی کے معنی میں ہے جنت کو دارالسلام اس وجہ سے کہتے ہیں کہ جو اس میں داخل ہوگا آفات سے محفوظ ہوجائے گا ۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس فرشتے آئے ۔ آپ (علیہ السلام) سو رہے تھے تو وہ کہنے لگے کہ تمہارے اس ساتھی کی ایک مثال ہے اس کے لیے مثان بیان کرو تو ان میں سے بعض نے کہا کہ سوئے ہوئے ہیں تو وہ کہنے لگے کہ تمہارے اس ساتھی کی ایک مثال ہے اس کے لیے مثال بیان کرو تو ان میں سے بعض نے کہا کہ یہ سوئے ہوئے ہیں اور بعض نے کہا بیشک آنکھ سوئی ہوئی ہے اور دل جاگ رہا ہے ۔ پھر ہو فرشتے کہنے لگے اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے کہ اس نے ایک گھر بنایا اور اس میں دستر خوان سجایا اور ایک داعی بھیجا ( اس دستر خوان کی طرف) پس جس نے داعی کی بات کو قبول کرلیا وہ گھر میں داخل ہوا اور دستر خوان سے کھایا اور جس نے داعی کی بات کو قبول نہ کیا وہ گھر میں داخل نہ ہوا اور دسترخوان سے نہ کھایا ۔ پھر وہ فرشتے کہنے لگے کہ اس بات کی تفسیر کروتا کہ وہ اس کو سمجھ لیں تو بعض نے کہا کہ یہ سوئے ہوئے ہیں اور بعض نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل جاگ رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ گھر جنت ہے اور داعی محمد ﷺ ہیں ۔ پس جس شخص نے محمد ﷺ کی اطاعت کی تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے محمد ﷺ کی نافرمانی کی تو اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور محمد ﷺ لوگوں کے درمیان فرق ہیں ۔ ” ویھدی من یشاء الی صراط مستقیم “ پس صراط مستقیم اسلام ہے۔ دعوت کو عام کیا حجت کو ظاہر کرنے کے لیے اور ہدایت کو خاص کیا مخلوق سے مستغنی ہونے کی وجہ سے
Top