Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ مجھ کو میرے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) تم میرے عملوں کے جوابدہ نہیں ہو اور میں تمہارے عملوں کا جوابدہ نہیں ہوں۔
تفسیر (41)” وان کذبوک “ اے محمد ﷺ ” فقل لی عملی “ اور میرے عمل کی جزاء ” ولکم عملکم “ اور اس کے عمل کی جزاء ” انتم بریتون ممااعمل وانا بری مما تعملون “ یہ اللہ تعالیٰ کے فرمان ” لنا اعمالنا ولکم اعمالکم “ اور ” لکم دینکم ولی دین “ کی طرح ہے۔ کلبی اور مقاتل رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت جہاد کی آیت کی وجہ سے منسوخ ہوگئی ہے۔ پھر خبر دی کہ ایمان کی توفیق اس کے ساتھ ہے نہ کہ اس کے غیر کے ساتھ ۔
Top