Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 53
وَ یَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ اَحَقٌّ هُوَ١ؔؕ قُلْ اِیْ وَ رَبِّیْۤ اِنَّهٗ لَحَقٌّ١ؔؕۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ۠   ۧ
وَيَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں اَحَقٌّ : کیا سچ ہے ھُوَ : وہ قُلْ : آپ کہ دیں اِيْ : ہاں وَرَبِّيْٓ : میرے رب کی قسم اِنَّهٗ : بیشک وہ لَحَقٌّ : ضرور سچ وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم ہو بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے ؟ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے۔ اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہ کرسکو گے۔
(53)” ویستنبئونک “ یعنی وہ خبر طلب کرتے ہیں آپ (علیہ السلام) سے اے محمد ﷺ ۔ ” احق ھو “ یعنی جو عذاب اور قیامت قائم ہونے کی آپ دھمکی دیتے ہیں ” قل ای و ربی “ یعنی ہاں میرے رب کی قسم !” انہ لحق وما انت بمعجزین “ عذاب سے بچنے والے کہا جاتا ہے عجز عن شی وہ شخص فلاں چیز سے عاجز ہوگیا ۔ یعنی وہ چیز اس سے فوت ہوگئی۔
Top