Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 57
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ١ۙ۬ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگو قَدْ جَآءَتْكُمْ : تحقیق آگئی تمہارے پاس مَّوْعِظَةٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَشِفَآءٌ : اور شفا لِّمَا : اس کے لیے جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) میں وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
لوگو ! تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفاء اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے۔
تفسیر 57” یایھا الناس قد جاء تکم موعظۃ “ نصیحت ” من ربکم و شفاء لما فی الصدور “ یعنی دلوں میں جو جہالت کی بیماری ہے اس کی دواء اور بعض نے کہا ہے کہ ” لما فی الصدور “ کا مطلب یہ ہے کہ دلوں کے اندھے پن کے لیے شفاء ہے۔ ” وھدی “ گمراہی سے ” ورحمۃ للمومنین “ رحمت محتاج کو نعمت دینے کو کہتے ہیں کیونکہ اگر ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ کو کوئی چیز ہدیہ کرے تو یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ اس پر رحم کیا ہے اگرچہ وہ ہدیہ نعمت کا ہو کیونکہ وہ نعمت کسی محتاج کو نہیں دی۔
Top