Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
(58)” قل بفضل اللہ وبرحمتہ “ مجاہد اور قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ کا فضل ایمان ہے اور اس کی رحمت قرآن ہے اور ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کا فضل قرآن ہے اور اس کی رحمت یہ ہے کہ ہمیں اس کا اہل بنایا ۔ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کا فضل اسلام ہے اور اس کی رحمت اسلام کو دلوں میں مزین کردینا ۔ خالد بن معدان (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فضل اسلام ہے اور اس کی رحمت سنتیں ہیں اور بعض نے کہا کہ اللہ کا فضل ایمان اور اس کی رحمت جنت ہے۔ ” فبذلک فلیفرحوا “ یعنی مؤمن خوش ہوں کہ اللہ نے ان کو اس کا اہل بنادیا ۔” ھو خیر مما یجمعون “ یعنی کافر جو مال جمع کر رہے ہیں ۔ اور بعض نے کہا ہے یہ دونوں کفار کے بارے میں خبر ہیں اور بعض نے کہا ہے مؤمنین کے بارے میں اور ابو جعفر اور ابن عامر نے ” فلیفر حوا “ یاء کے ساتھ پڑھا ہے اور ” تجمعون “ تاء کے ساتھ اور یعقو ب (رح) نے دونوں کو تاء کے ساتھ پڑھا ہے اور اس قرأت کی وجہ یہ ہے کہ آیت کی مراد یہ ہے کہ پس اسی کی وجہ سے مؤمن خوش ہوجائیں ، یہ اس مال سے بہتر ہے جو تم جمع کررہے ہو ، یہ خطاب مؤمنین کو ہے۔
Top