Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 65
وَ لَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ؕ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : تمہیں غمگین کرے قَوْلُھُمْ : ان کی بات اِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : غلبہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام ھُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور (اے پیغمبر ﷺ ان لوگوں کی باتوں سے آزردہ نہ ہونا (کیونکہ) عزت سب خدا ہی کی ہے۔ وہ (سب کچھ) سُنتا (اور) جانتا ہے۔
(65)” ولا یحزنک قولھم “ یعنی مشرکین کا قول نافع (رح) نے ” ولا یحزنک “ یاء کے پیش اور زاء کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے اور دیگر حضرات نے ” یحزنک “ یاء کے زبر اور زاء کے پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ دو لغتیں ہیں ۔ کہا جاتا ہے ” حزنہ الشیء و احزنہ “ یہاں کلام مکمل ہوگئی ہے پھر نئی کلام شروع کرتے ہوئے فرمایا ہے ۔ ” ان العزۃ للہ “ یعنی غلبہ اور قدرت اللہ کی ہے ۔ ” جمیعاً “ وہی آپ (علیہ السلام) کا اور آپ (علیہ السلام) کے دین کا مدد گار ہے اور ان سے انتقام لے گا ۔ سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ ” ان العزۃ للہ جمعیا ً “ یعنی اللہ جس کو چاہے عزت دے جیسا کہ دوسری آیت میں فرمایا ” واللہ العزۃ ولرسولہ واللمومنین “ اور رسول اللہ ﷺ کی اور مؤمنین کی عزت اللہ کی وجہ سے ہے تو تمام عزت اللہ کی ہوئی ۔ ” ھو السمیع البصیر “ ۔
Top