Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 67
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ
ھُوَ : وہی الَّذِيْ : جو۔ جس جَعَلَ : بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم سکون حاصل کرو فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دکھانے والا (روشن) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ يَّسْمَعُوْنَ : سننے والے لوگوں کے لیے
وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ اس میں آرام کرو اور روز روشن بنایا (تاکہ اس میں کام کرو) جو لوگ (مادہ) سماعت رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔
67۔” ھو الذی جعل لکم اللیل لتسکنوا فیہ والنھار مبصرا “ روشن کہ اس میں دیکھا جائے ان کے قول ” لیل نائم “ اور ” عیشۃ راضیۃ “ کی طرح ہے ۔ قطرب کہتے ہیں عرب کہتے ہیں ” ظلم اللیل واضاء والنھار والبصریعی “ رات تاریکی والی اور دین روشنی اور بصارت والا ہوگا ۔ ” ان فی ذلک لآیات لقوم یسمعون “ عبرت کا سننا کہ یہ وہ چیزیں ہیں کہ جن پر صرف عالم قدرت والا ہی قادر ہوسکتا ہے۔
Top