Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 89
قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ
قَالَ : اس نے فرمایا قَدْ اُجِيْبَتْ : قبول ہوچکی دَّعْوَتُكُمَا : تمہاری دعا فَاسْتَقِيْمَا : سو تم دونوں ثابت قدم رہو وَلَا تَتَّبِعٰٓنِّ : اور نہ چلنا سَبِيْلَ : راہ الَّذِيْنَ : ان لوگوں کی جو لَايَعْلَمُوْنَ : ناواقف ہیں
(خدا نے) فرمایا کہ تمہاری دعا قبول کرلی گئی تو تم ثابت قدم رہنا اور بےعقلوں کے راستے نہ چلنا۔
تفسیر : سدی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ ان کو کفر پر موت دے۔ 89۔” قال “ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو کہا ” قد اجیبت دعوتکما ‘ یہاں دعا کی نسبت دونوں کی طرف کی ، حالانکہ دعا تو صرف موسیٰ (علیہ السلام) نے کی تھی اس کی وجہ یہ ہے کہ روایت کیا گیا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) دعا کر رہے تھے اور ہارون (علیہ السلام) آمین کہتے تھے اور آمین کہنا دعا ہے اور بعض قصص میں ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا اور قبولیت کے درمیان چالیس سال کا وقفہ تھا۔ ” فاستقیما “ رسالت اور دعوت پر اور میرے حکم کو جاری رکھو یہاں تک کہ ان پر اللہ کا عذاب آجائے۔” ولا تتبعان سبیل الذین لا یعلمون “۔
Top