Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 97
وَ لَوْ جَآءَتْهُمْ كُلُّ اٰیَةٍ حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ
وَلَوْ : خواہ جَآءَتْھُمْ : آجائے ان کے پاس كُلُّ اٰيَةٍ : ہر نشانی حَتّٰى : یہانتک کہ يَرَوُا : وہ دیکھ لیں الْعَذَابَ : عذاب الْاَلِيْمَ : دردناک
جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں خواہ ان کے پاس ہر (طرح کی) نشانی آجائے۔
97۔” ولو جاء تھم کل ایۃ “ دلالت ” حتی یروالعذاب العلیم “۔ اخفش فرماتے ہیں کل کے فعل کو مؤنث لایا گیا ہے اس لئے کہ یہ مؤنث کی صرف مضاف ہے اور وہ اس کا قول آیۃ ہے اور لفظ کل مذکر اور مؤنث کیلئے برابر استعمال ہوتا ہے۔
Top