Tafseer-e-Baghwi - Hud : 123
وَ لِلّٰهِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اِلَیْهِ یُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّهٗ فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَیْهِ١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے پاس غَيْبُ : غیب السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف يُرْجَعُ : باز گشت الْاَمْرُ : کام كُلُّهٗ : تمام فَاعْبُدْهُ : سو اس کی عبادت کرو وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کرو عَلَيْهِ : اس پر وَمَا : اور نہیں رَبُّكَ : تمہارا رب بِغَافِلٍ : غافل (بےخبر) عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کا علم خدا ہی کو ہے۔ اور تمام امور کا رجوع اسی کی طرف ہے۔ تو اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھر وسہ رکھو۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو تمہارا پروردگار اس سے بیخبر نہیں۔
123۔” واللہ غیب السموات والارض “ جو بندوں سے ان دونوں میں غائب ہیں ۔ ” والیہ یرجع الامر کلہ “ معاد میں نافع اور حفص رحمہما اللہ ” ترجمع “ یاء کے پیش اور جیم کے زبر کے ساتھ پڑھا ہے ، یعنی لوٹایا جائے گا اور دیگر حضرات نے یاء کے زیر اور جیم کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی تمام امر اسی کی طرف لوٹیں گے۔ یہاں تک کہ مخلوق کے لیے کوئی امر نہ ہوگا ” فاعبدہ و توکل علیہ “ اس پر اعتماد کرو ما ربک بغافل عما تعلمون “ اہل مدینہ اور اہل شام اور حفص اور یعقوب رحمہما اللہ نے ” تعملون “ یہاں تاء کے ساتھ اور سورة النمل کے آخر میں اور دیگر حضرات نے دونوں میں یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ کعب (رح) فرماتے ہیں کہ توریت کا خاتمہ بھی سورة ہود کے خاتمہ جیسا ہے ، ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا ، اے اللہ کے رسول ! آپ (علیہ السلام) بوڑھے ہوگئے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ مجھے سورة ہود ، واقعہ ، مرسلات ، عم یتساء لون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھا کردیا ہے اور روایت کیا گیا ہے کہ مجھے سورة ہود اور اس جیسی مفصل سورتوں نے بوڑھا کردیا ہے۔
Top