Tafseer-e-Baghwi - Hud : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ١ۖ٘ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَيْسَ لَهُمْ : ان کے لیے نہیں فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِلَّا النَّارُ : آگ کے سوا وَحَبِطَ : اور اکارت گیا مَا : جو صَنَعُوْا : انہوں نے کیا فِيْهَا : اس میں وَبٰطِلٌ : اور نابود ہوئے مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں (آتش جہنم) کے سوا اور کچھ نہیں۔ اور جو عمل انہوں نے دنیا میں کئے سب برباد اور جو کچھ وہ کرتے رہے سب ضائع ہوا۔
16۔” اولئک الذین لیس لھم فی الاخرۃ الا النار وحبط ماصنعوا فیھا و باطل ما کانوا یعلمون “ اس آیت کے معنی میں اختلاف ہے۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ریا کار لوگ مراد ہیں ، ہم تک روایت پہنچی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ خوف مجھے تم پر شرک اصغر کا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! شرک اصغر کیا ہے ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ریاء اور بعض نے کہا آیت کفار کے بارے میں ہے اور بہ حال مؤمن تو وہ دنیا اور آخرت کا ارادہ کرتا ہے اور اس کا آخرت کا ارادہ غالب ہوتا ہے تو اس کو دنیا میں نیکیوں کی جزاء اور آخرت میں ان پر ثواب دیا جاتا ہے۔ انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ کسی مؤمن کی نیکی کا ظلم نہیں کرتے ۔ اس نیکی پر دنیا میں رزق دیا جاتا ہے اور آخرت میں جزاء دی جاتی ہے اور بہر حال کافر کو اس کی اچھائیوں کے بدلے دنیا میں اس کو کھلایا جاتا ہے حتیٰ کہ جب آخرت میں پہنچے گا تو اس کی کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جس پر اس کو خیر دی جائے گی۔
Top