Tafseer-e-Baghwi - Hud : 18
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا١ؕ اُولٰٓئِكَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰى رَبِّهِمْ وَ یَقُوْلُ الْاَشْهَادُ هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ۚ اَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظّٰلِمِیْنَۙ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يُعْرَضُوْنَ : پیش کیے جائیں گے عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَيَقُوْلُ : اور کہیں گے وہ الْاَشْهَادُ : گواہ (جمع) هٰٓؤُلَآءِ : یہی ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَبُوْا : جھوٹ بولا عَلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب پر اَلَا : یاد رکھو لَعْنَةُ اللّٰهِ : اللہ کی پھٹکار عَلَي : پر الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے ؟ ایسے لوگ خدا کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا تھا۔ سن رکھو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے۔
تفسیر : 18۔” ومن اظلم ممن افتری علی اللہ کذبا ً “ پس گمان کیا کہ اللہ کی اولاد یا شریک ہے ۔ یعنی اس سے بڑا کوئی ظالم نہیں ۔ ” اولئک “ یعنی جھوٹ بولنے والے اور جھٹلانے والے ۔ ” یعرضون علی ربھم “ پس وہ ان سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔” ویقول الاشھاد “ یعنی وہ فرشتے جو ان کے اعمال کی نگرانی کرتے ہیں ۔ یہ بات مجاہد (رح) نے کہی ہے اور ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یہ انبیاء (علیہم السلام) اور رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں اور یہی ضحاک (رح) کا قول ہے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ تمام مخلوق مراد ہے۔ عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ مؤمن کو قریب کریں گے۔ پس اس پر اپنا بازو رکھیں گے اور اس کو ڈھانپ لیں گے اور پوچھیں گے کہ کیا تو فلاں گناہ پہچانتا ہے ؟ کیا تو فلاں گناہ پہنچانتا ہے تو وہ عرض کرے گا جی اے میرے رب حتیٰ کہ جب تمام گناہوں کا اقرار کرا لیں گے تو وہ بندہ دل میں خیال کرے گا کہ وہ ہلاک ہوگیا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دنیا میں تجھ پر میں نے پردہ ڈالا اور آج کے دن میں تجھے بخشتا ہوں پھر اس کو اس کی نیکیوں کا صحیفہ دیا جائے گا اور بہر حال کافر اور منافق ان کو سب لوگوں کے سامنے پکارا جائے گا ۔” ھو لاء الذین کذبوا علی ربھم الا لعنۃ اللہ علی الظالمین “۔
Top