Tafseer-e-Baghwi - Hud : 20
اُولٰٓئِكَ لَمْ یَكُوْنُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ١ۘ یُضٰعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ مَا كَانُوْا یَسْتَطِیْعُوْنَ السَّمْعَ وَ مَا كَانُوْا یُبْصِرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ لَمْ يَكُوْنُوْا : نہیں ہیں مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے، تھکانے والے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : سے دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : حمایتی يُضٰعَفُ : دوگنا لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابُ : عذاب مَا : نہ كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ طاقت رکھتے تھے السَّمْعَ : سننا وَمَا : اور نہ كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے تھے
یہ لوگ زمین میں (کہیں بھاگ کر خدا کو) ہرا نہیں سکتے اور نہ خدا کے سوا کوئی ان کا حمایتی ہے۔ (اے پیغمبر) ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا کیونکہ یہ (شدت کفر سے تمہاری بات) نہیں سن سکتے تھے اور نہ (تم کو) دیکھ سکتے تھے۔
تفسیر : 20” اولئک لم یکونوا معجزین “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں سبقت لے جانے والے ۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں بھاگنے والے ۔ ” فی الارض وما کان لھم من دون اللہ من اولیاء “ یعنی مدد گار جو ان کے ہمارے عذاب سے حفاظت کریں ۔ ” یضاعف لھم العذاب “ یعنی ان کا عذاب زیادہ کیا جائے گا اور بعض نے کہا ہے کہ دوسروں کو گمراہ کرنے اور دوسروں کے اور ان کی اتباع کرنے کی وجہ سے ان کو دگنا عذاب ہوگا۔ ابن کثیر ، ابن عامر اور یعقوب نے ( یضعف) عین کی شد کے ساتھ بغیر الف کے پڑھا ہے اور باقی حضرات نے ( یضاعف) الف کے ساتھ عین کی تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔” ما کانوا یستطیعون السمع وما کانوا یبصرون “ ہدایت کو۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ حق کے سننے سے بہرے ہیں کہ اس کو نہیں سنتے اور ہدایت کو دیکھ نہیں سکتے ۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اللہ مشرکین اور ان کے دنیا اور آخرت میں اللہ کی اطاعت کرنے کے درمیان حائل اور رکاوٹ ہے۔ بہر حال دنیا میں فرمایا کہ ” ما کانوا یستطعیون السمع “ اور یہ اللہ کی اطاعت ہے اور آخرت کے بارے میں فرمایا کہ ” فلا یستطیعون خاشعۃ ابصارھم “۔
Top