Tafseer-e-Baghwi - Hud : 5
اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْهُ١ؕ اَلَا حِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَهُمْ١ۙ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ١ۚ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّھُمْ : بیشک وہ يَثْنُوْنَ : دوہرے کرتے ہیں صُدُوْرَھُمْ : اپنے سینے لِيَسْتَخْفُوْا : تاکہ چھپالیں مِنْهُ : اس سے اَلَا : یاد رکھو حِيْنَ : جب يَسْتَغْشُوْنَ : پہنتے ہیں ثِيَابَھُمْ : اپنے کپڑے يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا يُعْلِنُوْنَ : اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کے بھید
دیکھو یہ اپنے سینوں کو دوہرا کرتے ہیں تاکہ خدا سے پردہ کریں۔ سُن رکھو جس وقت یہ کپڑوں میں لپٹ کر پڑتے ہیں (تب بھی) وہ ان کی چھپی اور کھلی باتوں کو جانتا ہے وہ تو دلوں تک کی باتوں سے آگاہ ہے۔
آیت کا شان نزول 5۔” الا انھم یثنون صدور ھم “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیت اخنس بن شریق کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ شخص شیریں کلام والا اچھی صور ت والا تھا۔ نبی کریم ﷺ کو اچھے طریقے سے ملتا اور دل میں نا پسندیدگی ہوئی ۔ ” یثنون صدورھم “ یعنی دل میں جو بغض اور عداوت ہے اس کو مخفی رکھتے ہیں ۔ عبد اللہ بن شداد (رح) فرماتے ہیں کہ آیت ایک منافق کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرتے تو اپنے سینے کو جھکا لیتا ، سر نیچے کرلیتا اور چہر ہ ڈھانپ لیتا تا کہ آپ (علیہ السلام) اس کو نہ دیکھ سکیں اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ وہ اپنے سینوں کو موڑتے تھے تا کہ اللہ کی کتاب اور اس کا ذکر نہ سن سکیں اور بعض نے کہا ہے کہ ایک کافر شخص اپنے گھر داخل ہوتا اور پردہ ڈال لیتا اور کمر جھکا لیتا اور کپڑوں سے خود کو ڈھانپ لیتا اور کہتا کیا اللہ میرے دل کی بات کو جانتا ہے ۔ اور سدی فرماتے ہیں یثنون یعنی اپنے دلوں کے ساتھ اعراض کرتے ہیں ، یہ ان کے قول ثنیت عنانی سے مشتق ہے اور بعض نے کہا ہے نرمی کرتے ہیں اس سے ثنی الثوب ہے۔ ابن عباس ؓ نے ” یثنونی “ یحلولی کے وزن پر پڑھا ہے۔ فعل کو صدور کے لیے قرار دیا ہے اور اس کا معنی ثنی میں مبالغہ کرتا ہے۔ ” لیستخفوا منہ “ یعنی اللہ کے رسول ﷺ سے اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ تا کہ وہ اللہ سے چھپ جائیں اگر ان کو طاقت ہو ۔ ” الا حین یستغشون ثیابھم “ اپنے سروں کو کپڑوں سے ڈھانپتے ہیں ۔ ” یعلم مایسرون وما یعلنون انہ علیم بذات الصدور “ از ہری (رح) فرماتے ہیں کہ پوری آیت کا معنی یہ ہے کہ یہ جو لوگ دل میں نبی کریم ﷺ کی دشمنی چھپاتے ہیں ہم پر ان کا حال چھپا ہوا نہیں ہے ۔ محمد بن عباد بن جعفر فرماتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس ؓ کو یہ آیت ” الا انھم یثنون صدورھم “ پڑھتے سنا تو ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ چند قضائے حاجت کرنے سے حیاء کرتے تھے کہ یہ آسمان کی طرف چڑھے گا اور بیویوں سے جماع کرنے سے حیاء کرتے تھے کہ یہ بھی آسمان کی طرف چڑھے گا تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔
Top