Tafseer-e-Baghwi - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہاے لیے اٰيَةً : نشانی فَذَرُوْهَا : پس اس کو چھوڑ دو تَاْكُلْ : کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ اللّٰهِ : اللہ کی زمین وَلَا تَمَسُّوْهَا : اور اس کو نہ چھوؤ تم بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : پس تمہیں پکڑ لے گا عَذَابٌ : عذاب قَرِيْبٌ : قریب (بہت جلد)
اور (یہ بھی کہا کہ) اے قوم ! یہ خدا کی اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی (یعنی معجزہ) ہے تو اس کو چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں (جہاں چاہے) چرے اور اسکو کسی طرح کی تکلیف نہ دینا ورنہ تمہیں جلد عذاب آپکڑے گا۔
تفسیر : 64” ویقوم ھذہ ناقۃ اللہ لکم ایۃ “ یہ حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ صالح (علیہ السلام) کی قوم نے مطالبہ کیا تھا کہ اس چٹان سے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی نکلے تو صالح (علیہ السلام) نے دعا کی تو اس چٹان سے اونٹنی نکلی اور نکلتے ہی اپنے جیسا بچہ جن دیا ۔ یہ پورا قصہ ہم سورة اعراف میں بیان کرچکے ہیں ۔ ” قذروھا تاکل فی ارض اللہ “ گھاس پھوس اور جڑی بوٹیاں تمہارے ذمہ اس کا خرچہ نہیں ہے۔ ” ولا تمسوھا بسوء فیا خذکم “ اگر تم نے اس کو مار ڈالا ۔ ” عذاب قریب “۔
Top