Tafseer-e-Baghwi - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
لوط نے کہا کہ اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعہ میں پناہ پکڑ سکتا۔
80۔ ’ قال “ ان کو لوط (علیہ السلام) نے اس وقت ” لو ان لی بکم قوۃ “ بدن اور پیروکاروں کی قوت مراد ہے۔” او آوی الی رکن شدید “ یعنی ایسے قبیلہ میں ملتا جو تمہیں روکنے والا ہوتا اور ” لو “ کا جواب مضمر ہے یعنی ہم تم سے لڑائی کرتے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد ہر نبی کو اس کے مضبوط قبیلہ میں بھیجا ہے۔ اعرج ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لوط (علیہ السلام) کی بخشش کریں وہ مضبوط قبیلہ کی طرف ٹھکانہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔
Top