Tafseer-e-Baghwi - Ar-Ra'd : 24
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِؕ
سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمْ : تم پر بِمَا : اس لیے کہ صَبَرْتُمْ : تم نے صبر کیا فَنِعْمَ : پس خوب عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
(اور کہیں گے) تم پر رحمت ہو (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے۔
24۔” سلام علیکم “ وہ کہتے تھے سلام علیکم اور بعض نے کہا کہ جنتی کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آفات سے سلامت رکھے جن سے تم دنیا میں ڈرتے تھے۔ مقاتل کا قول ہے ان پر فرشتے ایک دن رات کی مقدار کے برابر ا ن کے پاس آتے ، تین مرتبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایا اور تحائف لے کر آتے ہیں اور وہ کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو۔ ” بما صبرتم فنعم عقبی الدار “ ارطاۃ بن منذر فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص ” مشیخۃ الجند “ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ابو الحجاج نے کہا ک میں ابو امامہ کے پا س بیٹھا اور کہا کہ جنت کے اندر اپنی مسند پر مؤمن راحت اندوز ہوں گے ، خادموں کی دو قطاریں اس کے سامنے ہوں گی ، دونوں قطاروں کے سروں پر ایک بند دروازہ ہوگا ، دروازے پر فرشتہ اندر آنے کا طلب گار ہوگا ، مؤمن اپنے قریبی خادم سے اور وہ خادم اپنے برابر والے خادم سے اور یونہی سلسلہ وار ہر خادم اپنے متصل خادم سے کہے گا کہ فرشتہ دروازہ پر خواستگار اجازت ہے۔ یہاں تک کہ آخری خادم جو دروازے سے متصل ہوگا ، وہ دروازہ کھول دے گا ، فرشتہ اندر آ کر سلام کرے گا اور واپس چلا جائے گا ۔
Top