Tafseer-e-Baghwi - Ar-Ra'd : 30
كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِیْۤ اُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَاۤ اُمَمٌ لِّتَتْلُوَاۡ عَلَیْهِمُ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ هُمْ یَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ١ؕ قُلْ هُوَ رَبِّیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ مَتَابِ
كَذٰلِكَ : اسی طرح اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا فِيْٓ : میں اُمَّةٍ : اس امت قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ قَبْلِهَآ : اس سے پہلے اُمَمٌ : امتیں لِّتَتْلُوَا۟ : تاکہ تم پڑھو عَلَيْهِمُ : ان پر (ان کو) الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَهُمْ : اور وہ يَكْفُرُوْنَ : منکر ہوتے ہیں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن کے قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ رَبِّيْ : میرا رب لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا عَلَيْهِ : اس پر تَوَكَّلْتُ : میں نے بھرسہ کیا وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف مَتَابِ : میرا رجوع
(جس طرح ہم اور پیغمبر بھیجتے رہے ہیں) اسی طرح (اے محمد ﷺ ہم نے تم کو اس امت میں جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں بھیجا ہے تاکہ ان کو وہ (کتاب) جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے پڑھ کر سنا دو ۔ اور یہ لوگ رحمن کو نہیں مانتے۔ کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اسی پر بھروسا رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
30۔” کذلک ارسلناک فی امۃ “ جس طرح ہم نے پہلے انبیاء کو بھیجا امتوں کی طرف اس طرح اس امت کی طرف بھیجا ۔ ” قد خلت “ اس کا معنی گزر چکا ۔ ” من قبلھا امم لتتلوا “ کا معنی ہے کہ اس کو پڑھ کر سنائیں۔ ” علیھم الذی او حینا الیک وھم یکفرون بالرحمن “ قتادہ ، مقاتل اور ابن جریج کا قول ہے کہ یہ آیت مدنی ہے اور صلح حدیبیہ کے بارے میں نازل ہوئی اور یہ اس وجہ سے کہ جب سہیل بن عمرو قریش کی طرف سے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور باہم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا آپس میں صلح نامہ لکھوانے پر اتفاق ہوگیا ۔ آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ لکھو بسم اللہ الرحمن الرحیم قریش بولے ہم رحمن کو نہیں جانتے ہم تو صرف یمایہ والے رحمن (مسیلمہ کذاب) کو جانتے ہیں تم وہی لکھو جو پہلے لکھتے تھے یعنی ” باسملک اللھم “ ( سے لکھو) یہی معنی ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ” وھم یکفرون بالرحمن “۔ مشہور یہی ہے کہ یہ آیت ملی ہے، اس کا سبب نزول یہ ہے کہ جب نبی کریم ﷺ حجر اسود کے قریب یا اللہ یا رحمن فرما رہے تھے تو ابوجہل نے یہ لفظ سن لیا ، فوراً مشرکوں سے جا کر کہا محمد ﷺ دو معبودوں کو پکار رہے تھے ، اللہ کو اور رحمن کو اور ہم تو یمامہ والے رحمن کے علاوہ کسی اور رحمن سے واقف نہیں ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ ” قل ادعوا اللہ او ادعوا لرحمن ایاما تدعوا فلہ الاسماء الحسنیٰ “۔ ضحاک (رح) نے ابن عباس ؓ کا حوالہ نقل کیا ہے کہ یہ آیت کفار قریش کے حق میں نازل ہوئی جب کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا تھا کہ رحمن کا سجدہ کرو کافروں نے جواب میں کہا رحمن کیا چیز ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” قال “ آپ ان کو کہہ دیجئے کہ جس رحمن کے جاننے کے تم منکر ہو وہی میرا خالق اور کار ساز ہے۔ ” ھو ربی لا الہ الا ھو علیہ توکلت “ اسی پر اعتماد کیا ۔ ” والیہ متاب “ اسی سے توبہ کرتا ہوں اور اسی طرح میرا رجوع ہے۔
Top