Tafseer-e-Baghwi - Ar-Ra'd : 37
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ حُكْمًا عَرَبِیًّا١ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا وَاقٍ۠   ۧ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو نازل کیا حُكْمًا : حکم عَرَبِيًّا : عربی زبان میں وَلَئِنِ : اور اگر اتَّبَعْتَ : تونے پیروی کی اَهْوَآءَهُمْ : ان کی خواہشات بَعْدَ : بعد مَا جَآءَكَ : جبکہ تیرے پاس آگیا مِنَ الْعِلْمِ : علم (وحی) مَا لَكَ : تیرے لیے نہیں مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ وَّلِيٍّ : کوئی حمایتی وَّلَا وَاقٍ : اور نہ کوئی بچانے والا
اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان نازل کیا ہے۔ اور اگر تم علم (ودانش) آنے کے بعد ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو خدا کے سامنے کوئی نہ تمہارا مدرگار ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا۔
تفسیر 37۔” وکذلک انزلناہ حکما ً عربیا ً “ وہ کہتے ہیں کہ جس طرح ہم نے گزشتہ قوموں کے لیے انہی کی زبانوں میں کتابیں نازل کیں اس طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں فیصلہ بنا کر اتارا ہے تا کہ تمہارے اور تمہاری قوم کے لیے اس کا سمجھنا اور سمجھانا آسان ہو ۔ اس کو عرب کی طرف منسوب کیا کیونکہ قرآن کو انہی کی لغت میں اتارا ہے اس پر گروہوں نے ان کو جھٹلایا ہے۔ بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح ہم نے ما قبل ان کی لغات پر کتابیں نازل کیں اسی طرح ہم نے یہ قرآن تمہاری ہی لغت میں اتارا ہے۔ ” ولئن اتبعت اھواء ھم “ اس سے مراد ملت ہے اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد قبلہ ہے۔ ” بعد ماء جا ک من العلم مالک من اللہ من ولی ولا واق “ کوئی مدد گار اور حامی نہ ملے۔
Top