Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 10
قَالَتْ رُسُلُهُمْ اَفِی اللّٰهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ یَدْعُوْكُمْ لِیَغْفِرَ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُؤَخِّرَكُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ قَالُوْۤا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا١ؕ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ
قَالَتْ : کہا رُسُلُهُمْ : ان کے رسول اَفِي اللّٰهِ : کیا اللہ میں شَكٌّ : شبہ۔ شک فَاطِرِ : بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین يَدْعُوْكُمْ : وہ تمہیں بلاتا ہے لِيَغْفِرَ لَكُمْ : تاکہ بخشدے تمہیں مِّنْ : سے (کچھ) ذُنُوْبِكُمْ : تمہارے گناہ وَيُؤَخِّرَكُمْ : اور مہلت دے تمہیں اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : ایک مدت مقررہ قَالُوْٓا : وہ بولے اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : صرف بَشَرٌ : بشر مِّثْلُنَا : ہم جیسے تُرِيْدُوْنَ : تم چاہتے ہو اَنْ : کہ تَصُدُّوْنَا : ہمیں روک دے عَمَّا : اس سے جو كَانَ يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا فَاْتُوْنَا : پس لاؤ ہمارے پاس بِسُلْطٰنٍ : دلیل، معجزہ مُّبِيْنٍ : روشن
ان کے پیغمبروں نے کہا کیا (تم کو) خدا (کے بارے) میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا ہے ؟ اور تمہیں اس لئے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخشے اور (فائدہ پہنچانے کیلئے) ایک مدت مقرر تک تم کو مہلت دے۔ وہ بولے تم تو ہمارے ہی جیسے آدمی ہو۔ تمہارا منشاء ہے کہ جن چیزوں کو ہمارے بڑے پوچتے ہیں ان (کے پوجنے) سے ہم کو بند کردو تو (اچھا) کوئی دلیل لاؤ (یعنی معجزہ دکھاؤ)
10۔” قالت رسلھم افی اللہ شک “ یہ استفہام بمعنی نفی کے ہے جس کا ہم اعتقاد کرتے ہیں اس کے بارے میں شک میں ہیں ۔ ” فاطر السموات الارض “ ان دونوں کو پید ا کرنے والا ہے۔” یدعو کم لیغفرلکم من دنوبکم “ اس سے مراد تمہارے گناہ۔ ” من صلۃ “ ہے ” ویوخرکم الی اجل مسمی “ جس مدت میں اللہ نے ان کو زمین میں چھوڑے رکھا۔ اس مدت میں وہ عذاب دینے سے جلدی نہیں کرتا ۔” قالوا “ رسول ان سے کہنے لگے ” ان انتم الا بشر مثلنا “ صورت میں اور جسم میں ہماری طرح ہو فرشتے تو ہو نہیں۔” تریدون “ اس قول و دعوت سے تمہارا مقصد یہ تھا ۔” ان تصدونا ۔۔۔۔ تا ۔۔ بسلطان مبین “ ان کے دعوے میں یہ واضح دلیل وحجت ہے۔
Top