Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 19
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہ دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَاْتِ : اور لائے بِخَلْقٍ : مخلوق جَدِيْدٍ : نئی
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے ؟ اگر وہ چاہے تو تم کو نابود کر دے اور (تمہاری جگہ) نئی مخلوق پیدا کردے۔
تفسیر 19۔” الم تر ان اللہ خلق السموات والارض “ حمزہ اور کسائی نے ” خالق السموات والارض “ پڑھا ہے۔ اسی طرح سورة نور میں ہے ” خالق کل دابۃ “ ان صورتوں میں یہ مضاف ہوگا اور دوسرے قراء نے خلق ماضی پڑھا ہے اور آگے جملہ منصوب پڑھا ہے۔ ” بالحق “ ان دونوں کو پیدا کیا ہے حق کے لیے یعنی امر عظیم کے لیے پیدا کیا ، بےفائدہ نہیں بنایا ۔” ان یشاء یذھبکم ویات بخلق جدید “ تمہارے علاوہ کسی اور کو وہ لے آئے جو تم سے زیادہ فرمانبردار ہو۔
Top