Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 28
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : کو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے بَدَّلُوْا : بدل دیا نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت كُفْرًا : ناشکری سے وَّاَحَلُّوْا : اور اتارا قَوْمَهُمْ : اپنی قوم دَارَ الْبَوَارِ : تباہی کا گھر
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے احسان کو ناشکری سے بدل دیا۔ اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا ؟
تفسیر 28۔” الم ترالی الذین بدلو ا نعمۃ اللہ کفرا “ عمرو عطاء سے مروی ہے کہ ابن عباس ؓ نے اس قول کے بارے میں فرمایا کہ واللہ وہ قریش کفار تھے۔ حضرت عمر ؓ نے ارشاد فرمایا کہ وہ نا شکرے قریش تھے اور اللہ تعالیٰ کی نعمت محمد ﷺ کی ذات تھی ۔ ” واحلوا قومھم دارالبوار “ بوار سے مراد بدر کا دن ہے۔” بدلوا نعمۃ اللہ “ سے مراد جنہوں نے اللہ کی نعمتوں کو بدل ڈالا اس طور پر کہ ان میں ایک بڑی نعمت (محمد ﷺ) اللہ نے بھیجی اس کا انہوں نے انکار کیا اور ان لوگوں کی پیروی کی جو کفر پر ڈٹے ر ہوئے تھے اور وہ ہلاکت کی جگہ پڑے رہے ، پھر دارالبوار کی وضاحت کی۔
Top