Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 36
رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ١ۚ فَمَنْ تَبِعَنِیْ فَاِنَّهٗ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
رَبِّ : اے میرے رب اِنَّهُنَّ : بیشک وہ اَضْلَلْنَ : انہوں نے گمراہ کیا كَثِيْرًا : بہت مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ فَمَنْ : پس جو۔ جس تَبِعَنِيْ : میری پیروی کی فَاِنَّهٗ : بیشک وہ مِنِّىْ : مجھ سے وَمَنْ : اور جو۔ جس عَصَانِيْ : میری نافرمانی کی فَاِنَّكَ : تو بیشک تو غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے پروردگار انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ سو جس شخص نے میرا کہا مانا وہ میرا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی تو تو بخشنے والا مہربان ہے۔
36۔” رب انھن اضللنن کثیرا ً من الناس “ ان بتوں کی پوجا کرنے کی وجہ سے بہت سارے لوگ راہ دایت سے بھٹک گئے۔ حتیٰ کہ بہت سارے لوگ بتوں کی عبادت کرنے میں مصروف ہوگئے۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے ” انما ذلکم الشیطان یخوف الیاء ہ “ اور بعض نے کہا کہ یہاں گمراہی کی نسبت بتوں کی طرف کی کنو کہ انہی کے سبب کی وجہ سے جیسا کہ کہنے والے نے یوں کہا کہ مجھے دنیا نے فتنے میں ڈالا ہوا ہے۔ یہاں فتنہ کی نسبت دنیا کی طرف کی کیونکہ یہ فتنہ کا سبب ہے۔ ’ ’ فمن تبعنی فانہ منی “ یعنی وہ میرے دین اور ملت کا پیروکار ہے۔ ” ومن عصانی فانک غفور الرحیم “ سدی (رح) کا قول ہے کہ جس نے میری نافرمانی کی پھر اس نے توبہ اختیار کی ۔ مقاتل بن حیان کا قول ہے کہ جس نے شرک کے علاوہ کوئی گناہ کیا اور بعض نے کہا کہ یا اس کو معلوم نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرتا ۔
Top