Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 7
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَئِنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
وَاِذْ تَاَذَّنَ : اور جب آگاہ کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَئِنْ : البتہ اگر شَكَرْتُمْ : تم شکر کرو گے لَاَزِيْدَنَّكُمْ : میں ضرور تمہیں اور زیادہ دوں گا وَلَئِنْ : اور البتہ اگر كَفَرْتُمْ : تم نے ناشکری کی اِنَّ : بیشک عَذَابِيْ : میرا عذاب لَشَدِيْدٌ : بڑا سخت
اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دونگا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کے) میرا عذاب (بھی) سخت ہے۔
تفسیر 7۔” واذ تاذن ربکم “ تاذن بمعنی اعلم کے ہے ، اطلاع دے دی بتلا دیا ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے ” اذن و تاذن “ ان دونوں کا معنی ایک ہی ہے جیسے ” اوعد ، توعد “ ہے ۔ ” لئن شکرتم “ میری نعمتوں کا شکر ادا کرو گے بایں معنی ان پر ایمان لائو گے اور اطاعت کرو گے ۔” لا زیدنکم “ تمہیں نعمت میں اور زیادہ دیں گے۔ ( شکر کہتے ہیں کہ موجود چیز پر اور جو چیز ضائع ہوجائے اس پر صبر کرے) یا شکر موجودہ نعمت کو برقرار رکھتا ہے اور غیر موجود کے حاصل ہونے کا ذریعہ ہے۔ بعض نے کہا کہ اگر تم نیکی کرنے میں میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہارے ثواب میں زیادتی کروں گا ۔” ولئن کفرتم “ میری نعمتوں کا انکار کیا اور ان پر شکر ادا نہ کیا تو ” ان عذابی لشدید “ ۔
Top