Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 24
وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْكُمْ وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ
وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَقْدِمِيْنَ : آگے گزرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَاْخِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور جو لوگ تم میں پہلے گزر چکے ہیں ہم کو معلوم ہیں۔ اور جو پیچھے آنے والے ہیں وہ بھی ہم کو معلوم ہیں۔
مستقد مین اور مستاخرین کی مختلف تفاسیر 24۔” ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقد علمنا المستاخرین “ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ مستقدمین سے مراد مردے اور مستاخرین سے مراد زندے ہیں۔ شعبی (رح) کا قول ہے کہ اس سے مراد اولین و آخرین ہیں ۔ عکرمہ (رح) کا قول ہے کہ مستقدمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیدا ہوچکے ہیں اور اپنے آباء کی پشت سے برآمد ہوگئے اور مستاخرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ابھی پیدا ہی نہیں ہوئے اور نہ اپنے باپوں کی پشت سے باہر آئے۔ مجاہد (رح) کا قول ہے کہ ” مستقدمین “ سے مراد گزشتہ اقوام کے لوگ ہیں اور مستاخرین سے مراد امت محمدیہ ہیں ۔ حسن (رح) کا قول ہے کہ مستقدمین سے مراد اطلاعات میں آگے بڑھنے والے اور مستاخرین سے مراد طاعت و خیر میں سستی کرنے والے۔ بعض نے کہا کہ ” مستقدمین “ سے مراد نماز میں صف اول میں سبقت کرنے والے اور مستاخرین سے مراد پیچھے صفوں میں رہ جانے والے ۔ یہ اس واقعہ سے کہ عورتوں کی صفیں مردوں کی صفوں کے پیچھے ہوتی ہیں اور ان کو یہی حکم ہے کہ وہ مردوں کی صفوں کے پیچھے کھڑی ہوں ۔ بسا اوقات کچھ مردوں کے دلوں میں شیطانی خیال ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ پیچھے رہ جاتا ہے تا کہ عورتوں کی صفوں کے قریب ہوجائے اور بسا اوقات کسی عورت میں شیطانی وسوسہ آجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اگلی صفوں میں آنا چاہتی ہیں تا کہ مردوں کی صفوں کے قیرب آجائے ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد فرماتے ہیں کہ بہترین صفوں میں سے مردوں کی پہلی صفیں ہیں اور بری صفتیں آخری ہیں اور عورتوں کے لیے بہترین صفیں آخری ہیں اور پہلی صفیں ان کے لیے شر ہیں ۔ اوزاعی کے نزدیک اول وقت اور آخر وقت میں نماز پڑھنے والے مراد ہیں۔ مقاتل (رح) کا بیان ہے کہ جہاد میں آگے پیچھے رہنے والے مراد ہیں ۔ ابن عینیہ کا قول ہے کہ اس سے مراد جو لوگ مسلمان ہوچکے اور جو لوگ ابھی مسلمان نہیں ہوئے۔
Top