Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 93
عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
عَمَّا : اس کی بابت جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
ان کاموں کی جو وہ کرتے رہے۔
(93)” عماکانوا یعملون “ محمد بن اسماعیل بخاری کا قول ہے کہ متعدد علماء کے نزدیک ” عما کانو ا یعملون “ سے مراد ہے۔ لا الہ الا اللہ کہ ہم اس کی باز پرس کریں گے۔ سوال کیا جائے کہ اس آیت اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے درمیان کیا تطبیق ہوگی۔ ” فیومذ لا یسال عن ذنبہ انس ولا جان “ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نے کیا عمل کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے علم سے باخبر ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ یہ ضرور پوچھے گا تاکہ یہ عمل تم نے ایسا کیوں کیا اور قطرب نے اس پر اعتماد کرتے ہوئے فرمایا کہ سوال کی دو قسمیں ہیں۔ (1) علم حاصل کرنے کے لیے جس کو استفہامیہ سوال کیا جاتا ہے۔ (2) زجرو توبیخ کے لیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ” فیومذ الا یسال عن ذنبہ “ اس سے مراد استعلاء ہے۔” لنسا لنھم اجمعین “ میں زجروتوبیخ کے لیے سوال کرنے کی صراحت ہے۔ عکرمہ نے ابن عباس ؓ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ قیامت کا دن بہت طویل ہے جس میں متعدد مواقف راہ اور رو کے جانے کے مقامات ہوں گے۔ بعض مقامات پر اعمال کی بازپرس ہوگی۔ بعض مقامات پر کوئی سوال نہ ہوگا۔ یہی تاویل ان آیات کی ہے جس میں بولنے اور نہ بولنے کا تضاد معلوم ہوتا ہے۔ ایک آیت میں ہے ” ھذا یوم لا ینطقون “ اور دوسری آیت ” ثم انکم یوم القیامۃ عند ربکمک تختصمون “ قیامت کے دن تم رب کے پاس جھگڑا کروگے۔
Top