Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 60
لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ١ۚ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر مَثَلُ : حال السَّوْءِ : برا وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْمَثَلُ الْاَعْلٰى : شان بلند وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے انہی کے لئے بری باتیں (شایان) ہیں۔ اور خدا کو صفت اعلی (زیب دیتی ہے) اور وہ غالب حکمت والا ہے۔
(60)” للذین لا یومنون بالاخرۃ “ یعنی وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ بیٹیوں کو موصوف کرتے تھے اور اپنے لیے بیٹوں کو ” مثل السرئ “ اس کی بری صفت ہے کہ اپنے لیے لڑکوں کے محتاج ہیں اور لڑکیوں سے ناپسندیدگی اختیار کرتے ہیں اور فقر کے خوف سے ان کو قتل کرتے ہیں۔ ” وللہ المثل الاعلیٰ “ بلندی والی صفت وہ کلمہ طیبہ ہے اور وہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بعض نے کہا کہ مثل الاعلیٰ سے مراد تمام صفات کمالی وجلالی اور علمی اور قدرت اور بقاء والی صفات اسی ذات یکتا میں ہیں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ مثل السوء سے مراد آگ ہے اور المثل الاعلیٰ سے مراد گواہی دینا ہے کہ
Top