Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 67
وَ مِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِیْلِ وَ الْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّ رِزْقًا حَسَنًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَ : اور مِنْ : سے ثَمَرٰتِ : پھل (جمع) النَّخِيْلِ : کھجور وَالْاَعْنَابِ : اور انگور تَتَّخِذُوْنَ : تم بناتے ہو مِنْهُ : اس سے سَكَرًا : شراب وَّرِزْقًا : اور رزق حَسَنًا : اچھا اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : عقل رکھتے ہیں
اور کھجور اور انگور کے میووں سے بھی (تم پینے کی چیزین تیار کرتے ہو) کہ ان سے شراب بناتے ہو اور عمدہ رزق (کھاتے ہو) جو لوگ سمجھ رکھتے ہیں ان کیلئے ان (چیزوں) میں (قدرت خدا کی) نشانی ہے
(67)” ومن ثمرات النخیل والاعناب “ اور تمہارے لیے اس میں عبرت ہے جس میں تمہیں پلاتے ہیں اور تمہیں رزق دیتے ہیں ۔ کھجوروں کے پھلوں اور انگور کے شیروں سے۔ ” تتخذون منہ “ یہ ضمیر ما مخذوفہ کی طرف راجع ہے۔ عبارت یہ بنے گی ” ما تتخذون منہ… سکرا ورزقاً حسناً رزقاً حسنا ً کی تفسیر بعض لوگوں نے کہا کہ سکر سے مراد خمر ہے اور رزق حسن حسن سرکہ، چھوہارے اور کشمکش۔ یہ حکم خمر کی حرمت سے پہلے کا ہے۔ یہ حضرت ابن مسعود، حضرت ابن عباس، حضرت ابن عمر، سعید جبیر ؓ حسن اور مجاہد رحمہما اللہ کا قول ہے اور شعی (رح) کا قول ہے کہ سکر سے پینے کی چیز مراد ہے اور رزق حسن سے کھانے کی چیز مراد ہے اور عوف کی روایت جو ابن عباس ؓ کے حوالے سے نقل کی گئی ہے ان کے ہاں سکر سے مراد حبشی ز بان میں سر کہ کو کہتے ہیں اور بعض حضرات کے نزدیک سکر سے مراد نبیذ مسکر ہے اور وہ سکرچھوہاروں اور کشمش کے گاڑھے پانی کا نام ہے اور یہی قول ضحاک اور نخعی رحمہما اللہ کا ہے اور جو لوگ نبیذ تمر کو مباح قرار دیتے ہیں اور جو حرام قرار دیتے ہیں وہ کہتے ہیں اس سے مراد آیت اخبار ہے اور ” تتخذون منہ سکرا “ یہ منسوخ ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے فرماتے ہیں کہ سکروہ پھل ہے جو حرام کردئیے ہیں اور رزق حسن سے مراد حلال پھل ہیں۔ ابو عبیدہ (رح) کا قول ہے کہ سکر سے مراد ہے کہ کھانا جیسا کہ عرب بولتے ہیں کہ ” ھذا سکرلک “ یہ آپ کا کھانا ہے۔ ” ان فی ذلک لایۃ لقوم یعقلون “
Top