Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 9
وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَ مِنْهَا جَآئِرٌ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَصْدُ : سیدھی السَّبِيْلِ : راہ وَمِنْهَا : اور اس سے جَآئِرٌ : ٹیڑھی وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہے لَهَدٰىكُمْ : تو وہ تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب
اور سیدھا راستہ تو خدا تک جا پہنچتا ہے اور بعض راستے ٹیڑھے ہیں (وہ اس تک نہیں پہنچتے) اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو سیدھا راستے پر چلا دیتا۔
تفسیر (9)” وعلی اللہ قصد السبیل “ گمراہی سے ہدایت کے راستے کی طرف رہنمائی کا بیان ہے۔ بعض نے کہا کہ حق کو بیان کرنا نشانیوں اور دلائل کے ساتھ اور قصد سے مراد صراط مستقیم ہے۔ ” ومنھا جائر “ راہ مستقیم سے یا اللہ کے رخ سے کٹا ہوا۔ ” قصد من السبیل “ سے مراد دین اسلام ہے اور ” جائر “ سے مراد یہودیت و نصرانیت ہے یا تمام مذاہب کفار ہیں۔ جابر بن عبداللہ ؓ کا قول ہے کہ قصد السبیل سے شریعت اور فرائض کا بیان ہے۔ عبداللہ بن مبارک (رح) سہل بن عبداللہ کے نزدیک قصل السبیل سے مراد سنت ہے اور ” ومنھا جائر “ سے مراد خواہشات اور بدعات ہیں۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ” وان ھذا صراطی مستقیماً فاتبعوہ ولا تتبعو السبل “ …” ولو شاء لھداکم اجمعین “ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا فرمان ” ولو شئنا لا تینا کل نفس ھداھا “ اگر ہم چاہتے تو ہر ایک نفس کو ہدایت دے دیتے۔
Top