Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 15
مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا
مَنِ : جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو صرف يَهْتَدِيْ : اس نے ہدایت پائی لِنَفْسِهٖ : اپنے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو صرف يَضِلُّ : گمراہ ہوا عَلَيْهَا : اپنے اوپر (اپنے بڑے کو) وَلَا تَزِرُ : اور بوجھ نہیں اٹھاتا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى : دوسرے کا بوجھ وَ : اور مَا كُنَّا : ہم نہیں مُعَذِّبِيْنَ : عذاب دینے والے حَتّٰى : جب تک نَبْعَثَ : ہم (نہ) بھیجیں رَسُوْلًا : کوئی رسول
جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے
15۔” من اھتدی فانما یھتدی لنفسہ “ اس کو اس کی ہدایت کے بدلے میں ثواب ملے گا ۔ ’ ’ ومن ضل فانما یضل علیھا “ جو گمراہ ہوتا ہے اس کی گمراہی کا وبال اسی پر پڑے گا ۔” ولا تزروازرۃ وزرا اخری “ یعنی کوئی شخص دوسرے شخص کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ۔ یعنی کسی کے گناہ کے بسبب دوسرے کو نہیں پکڑا جائے گا ۔” وماکنا معذبین حتی نبعث رسولا ً “ ان پر اوپر دلیل قائم کرنے کی وجہ سے اور ان کے عذر کو ختم کرنے کی وجہ سے ۔ یہ آیت اس بات کی دلالت کرتی ہے کہ جس شخص کو پیغمبر کی دعوت نہ ملی ہو فقط عقل و ہوش ملنے کی وجہ سے اس پر کوئی اعتقادی یا عملی حکم واجب نہیں ہوتا۔
Top