Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 197
وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَكُمْ وَ لَاۤ اَنْفُسَهُمْ یَنْصُرُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جن کو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : قدرت رکھتے وہ نَصْرَكُمْ : تمہاری مدد وَلَآ : اور نہ اَنْفُسَهُمْ : خود اپنی يَنْصُرُوْنَ : وہ مدد کریں
اور جن کو تم پکارتے ہو اس کے سوا وہ نہیں کرسکتے تمہاری مدد اور نہ اپنی جان بچا سکیں189
189: جن کو تم اللہ کے سوا حاجت و مشکلات میں مدد کے لیے پکارتے ہو وہ تو اپنی مدد نہیں کرسکتے تمہاری کیا خاک مدد کریں گے۔ اور “ وَاِنْ تَدْعُوْھُمْ الخ ” اس میں بھی دو قول ہیں۔ اول خطاب مشرکین سے ہے، اور ضمیر منصوب سے معبودان باطلہ مراد ہیں یعنی اگر تم ان کو اپنے مقاصد میں راہنمائی کے لیے پکارو تو وہ تمہاری پکار سن ہی نہیں سکتے تو مدد کیا کریں گے۔ “ اي الی ان یھدوکم الی ما تحصلون به مقاصد کو م (لَا یَسْمَعُوْا دُعَاءَکُمْ ) فضلاً عن المساعة والامداد ” (روح ج 9 ص 146) ۔ دوم خطاب آنحضرت ﷺ سے ہے اور ضمیر منصوب سے مشرکین مراد ہیں۔ اور مطلب یہ ہے کہ مشرکین کی جہالت و حماقت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ آپ توحید پر خواہ کیسے دلائل پیش کریں مگر وہ ایک نہیں سنیں گے وہ اپنی ظاہری آنکھوں سے تو آپ کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہیں مگر ان کے دل کی آنکھیں بےنور ہیں۔ “ انھم قد بلغوا فی الجهل والحماقة الی انک لو دعوتھم واظهرتھ اعظم انواع الحجة والبرھان لم یسمعوا بعقولھم ذلک البتة ” (کبیر ج 5 ص 49) ۔
Top