Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 83
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِ١ؕ قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَیْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًاؕ
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنْ : سے (بابت) ذِي الْقَرْنَيْنِ : ذوالقرنین قُلْ : فرمادیں سَاَتْلُوْا : ابھی پڑھتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر۔ سامنے مِّنْهُ : اس سے۔ کا ذِكْرًا : کچھ حال
اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ میں اس کا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں
تفسیر (83)” ویسالو نک عن ذی القرنین قل ساتلو ا علیکم منہ ذکرا “ اس سے خبر مراد ہے ذی القرنین کون تھے ذی القرنین کی نبوت کے متعلق آئمہ مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض حضرات کے نزدیک یہ نبی تھے۔ ابو طفیل کا بیان ہے کہ حضر ت علی ؓ سے ذوالقرنین کے متعلق دریافت کیا گیا کہ وہ نبی تھے یا بادشاہ تھے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ وہ نہ نبی تھے اور نہ ہی بادشاہ تھے، وہ ایک ایسا بندہ تھا جو اللہ سے محبت کرتا تھا اور اللہ اس سے محبت کرتا تھا۔ اس نے اللہ کی فرمانبرداری خلوص سے کی، اللہ نے اس کو خیر عطا فرمائی۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے سنا ایک شخص دوسرے کو ذوالقرنین کہہ کر پکار رہا تھا۔ فرمایا پیغمبروں کے نام پر اپنے نام رکھنے پر تم نے قناعت نہیں کی کہ اب فرشتوں کے نام پر اپنے نام رکھنے لگے ہو اور اکثر مفسرین کا قول ہے کہ وہ فرشتہ عادل و صالح تھا۔ ذی القرنین کی وجہ تسمیہ ذی القرنین کی وجہ تسمیہ میں آئمہ کرام کے مختلف اقوال ہیں۔ زہری کا قول ہے کہ یہ آفتاب کے دو کنارے ہیں مشرق اور مغرب، ذوالقرنین دونوں کناروں پر جا پہنچا۔ اور بعض نے کہا کہ روم اور فارس دونوں کا بادشاہ تھا۔ بعض نے کہا کہ وہ روشن دنیا میں بھی رہا اور ظلمات میں بھی داخل ہوا۔ انہوں نے خواب دیکھا تھا کہ آفتاب کے دونوں کنارے اس نے پکڑ لیے ہیں۔ یا ان کے دو خوبصورت گیسو تھے۔ اس کی وجہ سے ان کو ذوالقرنین کہا جاتا تھا۔ ان کے دو سینگ تھے جن کو عمامہ سے چھپائے رکھتے تھے۔ ابو الطفیل کا بیان ہے کہ حضرت علی ؓ نے ذوالقرنین کی وجہ تسمیہ یہ بیان فرمائی کہ اس نے اپنی قوم کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کی، قوم نے ان کے سر کے دائیں طرف چوٹ ماری کہ وہ مرگیا اور اللہ نے اس کو زندہ کردیا اور اس نے قوم کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کی، قوم نے پھر اس کے سر کے بائیں جانب ایسی ضرب لگائی کہ وہ مرگیا مگر اللہ نے پھر اس کو زندہ کردیا۔ ان کا نام کیا تھا ان کے نام میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض حضرات نے کہا کہ ان کا نام مرزبان بن مربۃ یونانی تھا۔ یہ یونان میں یافث بن نوح کی اولاد میں سے تھے۔ بعض نے کہا کہ وہ رومی شخص تھا، سکندر بن قبلیس بن فیلقوس نام تھا۔ بعض نے کہا کہ سکندر بن فیلفوس بن یا ملوس رومی تھا۔
Top