Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 11
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پاس قَوْمِهٖ : اپنی قوم مِنَ : سے الْمِحْرَابِ : محراب فَاَوْحٰٓى : تو اس نے اشارہ کیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَنْ سَبِّحُوْا : کہ اس کی پاکیزگی بیان کرو بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
پھر وہ (عبادت کے) حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو ان سے اشارے سے کہا کہ صبح وشام (خدا کو) یاد کرتے رہو
تفسیر۔ 11۔ فخرج علی قومہ من المحراب، ، لوگ مسجد کے باہر منتظر تھے کہ زکریا (علیہ السلام) اندر سے دروازہ کھولیں تو وہ اندر جاکر نماز پڑھیں، اچانک زکریا (علیہ السلام) دروازہ کھول کر باہر آگئے چہرے کا رنگ بدلہ ہوا تھا لوگوں نے کیفیت دریافت کی تو آپ نے اشارے سے ان کو تسبیح وتنزیہہ کا حکم دیا۔ فاوحی الیھم، مجاہد فرماتے ہیں کہ اوحی کا مطلب یہ ہے کہ زمین پر لکھ دیا۔ ان سبحوہ ، کہ اللہ کے لیے نماز پڑھو، بکرۃ ، صبح کے وقت ، وعشیا، میرے ساتھ۔ جب حضرت زکریا (علیہ السلام) صبح وشام اپنی قوم پر نکلتے تو وہ ان کو تسبیح وصلوۃ کا حکم دیتے۔ جب ان کی زوجہ کو حمل ہوا تو ان کو بات کرنے سے روکا گیا پھر یہ نماز کا حکم اشارے کے ساتھ کرتے تھے
Top