Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 68
فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَ الشَّیٰطِیْنَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِیًّاۚ
فَوَرَبِّكَ : سو تمہارے رب کی قسم لَنَحْشُرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور جمع کریں گے وَالشَّيٰطِيْنَ : اور شیطان (جمع) ثُمَّ : پھر لَنُحْضِرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور حاضر کرلیں گے حَوْلَ : ارد گرد جَهَنَّمَ : جہنم جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
تمہارے پروردگار کی قسم ہم ان کو جمع کریں گے اور شیطانوں کو بھی پھر ان سب کو جہنم کے گرد حاضر کریں گے (اور وہ) گھنٹوں پر گرے ہوئے (ہوں گے)
68۔ وفوربک لنحشرنھم، ، ہم ان کو جمع کردیں گے وعدہ کے دن۔ مشرکین اور منکرین بعثت کو، والشیاطین ، ، شیطان کے ساتھ یہ اس وجہ سے کہ کیونکہ اس دن ہر کافرکواس کے شیطان کے ساتھ زنجیروں میں جکڑ کر لایاجائے گا، ثم لنحضرنھم حول جہنم جثیا، بعض نے کہا ان کو جہنم میں جمع کیا جائے گا، جثیا، سے مرادابن عباس ؓ عنہماکاقول ہے کہ اس سے مراد جماعت درجماعت ہے جثوۃ کی جمع ہے۔ حسن اور ضحاک کا قول ہے کہ جاث کی جمع ہے ۔ زانو کے بل بیٹھے ہوئے سدی نے ترجمہ کیا تنگی مقام کی وجہ سے زانو ک بل کھڑے ہوئے۔
Top