Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 10
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فِىْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : بیماری ہے فَزَادَھُمُ : پس زیادہ کیا ان کو / بڑھایا ان کو اللّٰهُ : اللہ نے مَرَضًا : بیماری میں وَ : اور لَھُمْ : ان کے لئے عَذَابٌ : عذاب ہے اَلِيْمٌ : درد ناک / المناک بِمَا : بوجہ اس کے جو كَانُوْا : تھے وہ يَكْذِبُوْنَ : جھوٹ بولتے
ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا خدا نے انکا مرض اور زیادہ کردیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
(تفسیر) (10) (آیت)” فی قلوبھم مرض “ شک ومنافقت کامرض مرض کا اصل معنی ضعف ہے، دنیا میں شک کو مرض کا نام دیا گیا ہے کیونکہ وہ دین کو کمزور کردیتا ہے جیسے مرض بدن کو کمزور کرتا (آیت)” فزادھم اللہ مرضا “۔ اس لیے کہ آیات یکے بعد دیگرے مسلسل ومتواتر نازل ہو رہی تھیں ، جب بھی کسی آیت کا انکار کرتے تو کفر ونفاق میں بڑھ جاتے اور یہی معنی ہے فرمان الہی کا ، (آیت)” واما الذین فی قلوبھم مرض فزادتھم رجسا الی رجسھم “ ابن عامر اور حمزہ نے (فزادھم اللہ مرضا) کو امالہ کے ساتھ پڑھا ہے اور حمزہ نے (زاد) کے امالہ کو زیادہ کیا اور جہاں کہیں واقع ہو وہاں پر بھی امالہ کیا اور لفظ (زاغ اور خاب اور طاب اور حاق اور ھناق) میں امالہ کیا اور باقی امالہ نہیں کرتے (آیت)” ولھم عذاب الیم “ یعنی درد رسیدہ ، اس کا درد ان کے دلوں تک پہنچ جائے گا (آیت)” بما کانوا یکذبون “ مابرائے مصدر ہے معنی ہوگا ان کی اللہ ورسول اکرم ﷺ کی پوشیدہ تکذیب کی وجہ سے اور کو فیوں نے یکذبون تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے پھر معنی ہوگا ” بکذبھم “ (یعنی ان کے جھوٹ کے باعث عذاب الیم ہوگا) جبکہ انہوں نے امنا کہہ کر (جھوٹ بولا) جب کہ غیر مؤمن تھے ۔
Top