Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں ﷺ تم پر گواہ بنیں اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے
143۔ (آیت)” وکذالک جعلنا کم امۃ وسطا “ ان رؤساء یہود کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے حضرت معاذ ؓ کو کہا کہ محمد ﷺ نے ہمارے قبلہ کو محض حسد کی بنیاد پر چھوڑا ہے اور بیشک ہمارا قبلہ تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) کا قبلہ ہے اور بیشک محمد پاک ﷺ اس (حقیقت) کو بخوبی جانتے ہیں کہ لوگوں میں عدل (پرقائم) ہیں، پس حضرت معاذ ؓ نے فرمایا میں حق و انصاف پر ہوں ، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت)” کذالک “ یعنی اور اسی طرح اور بعض نے کہا کہ ” کاف تشبیہ کے لیے ہے اور یہ (کاف تشبیہ) اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت)” ولقد اصطفیناہ فی الدنیا “ کی طرف لوٹایا گیا ہے یعنی جس طرح ہم نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور اس کی اولاد کو چن لیا پسند کیا اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا یعنی پسندیدہ اور عادل (وسط کا معنی خیر اور عدل اسی جگہ ایسے ہے) جس طرح اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (آیت)” قال اوسطھم “ یعنی ” خیرھم اوعدلھم “ اور ” خیر الاشیاء اوسطھا “ کا معنی ہے کہ ہم نے تم کو دین وسط والی امت بنایا جو دین کہ غلو (حد سے بڑھنا) اور تقصیر (کوتاہی کرنا) کے درمیان ہے کیونکہ حد سے بڑھنا اور کمی کوتاہی کرنا دین میں دونوں مذموم ہیں ، حضرت ابوسعید خدری ؓ نے فرمایا ہماری درمیان ایک دفعہ عصر کے بعد حضور ﷺ کھڑے ہوئے ، پس آپ ﷺ نے قیامت تک آنے والی کسی شیء کو نہ چھوڑا مگر یہ کہ اسی مقام پر آپ ﷺ نے اسے ذکر فرما دیا ، یہاں تک کہ جب دھوپ کھجوروں کے سروں پر اور دیواروں کے کناروں تک آگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ دنیا کے گزرے ہوئے حصہ کے مقابل اس کا بقیہ حصہ اتنا کچھ رہ گیا ہے جتنا کچھ کہ تمہارے اس دن کا حصہ باقی ہے اور بیشک یہ امت ستر امتوں کو پورا کر رہی ہے اور یہ ستر (70) امتوں کے بعد اور آخر میں آنے والی امت ہے اور یہ امت سابقہ سب امتوں کی نسبت اللہ تعالیٰ کے ہاں مکرم ترین امت ہے ۔ فرمان باری تعالیٰ (آیت)” لتکونوا شھداء علی الناس “ قیامت کے دن (اس بات کے گواہ بن جاؤ) کہ رسولوں نے بیشک (اپنی امتوں کو) تبلیغ احکام فرما دی ، ابن جریج (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء (رح) کو کہا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا معنی ہے ؟ (آیت)” لتکونوا شھداء علی الناس “ انہوں نے فرمایا اس سے مراد امت محمد ﷺ ہے جو ہر اس شخص کے خلاف گواہی دے گی جس نے حق کو چھوڑ دیا ، (آیت)” ویکون الرسول “ (اس جگہ رسول سے مراد) حضرت محمد کریم ﷺ ہیں ۔ (آیت)” علیکم شھیدا “ تمہیں درست کرنے والے اور تمہارا تزکیہ فرمانے والے اور یہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ اولین وآخرین کو ایک جگہ پر جمع کریں گے ، پھر سابقہ امتوں کے کفار کو فرمائیں گے (آیت)” الم یاتکم نذیر ؟ “ کیا تمہارے پاس ڈرانے والا اور متنبہ کرنے والا کوئی نہیں آیات تھا پس وہ انکار کریں گے اور کہیں گے ہمارے پاس کوئی بشیر اور نذیر نہیں آیا تھا تو پھر اس سلسلہ میں ان کے نبیوں سے دریافت فرمائیں گے تو انبیاء کرام (علیہم السلام) کہیں گے انہوں نے جھوٹ بولا ہم نے انہیں (احکام دین) پہنچائے تھے ، پس اللہ تعالیٰ (اس پر) گواہ طلب کریں گے حالانکہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ، (یہ گواہوں کی طلبی) محض حجت قائم کرنے کے لیے ہوگی ۔ چنانچہ حضرت محمد ﷺ کی امت کو لایا جائے گا تو امت محمد مصطفیٰ ﷺ انبیاء کرام (علیہم السلام) کے حق میں گواہی دے گی کہ انہوں نے تبلیغ احکام کی تھی سابقہ (تکذیب کرنے والی) امتیں کہیں گی یہ ہمارے بعد آنے والوں نے (ہماری صورت حال کو) کیسے جان لیا ؟ اللہ تعالیٰ اس امت سے پوچھیں گے تو امت محمدیہ کہے گی یا اللہ ! تو نے ہمارے پاس اپنے رسول کو بھیجا اور ان پر تو نے کتاب (قرآن) نازل فرمائی ، اس کتاب میں اے اللہ ! تو نے اپنے رسولوں کے احکام الہیہ پہنچانے کی خبر دی تھی ۔ اے اللہ ! تو نے اس میں جو کچھ خبر دینے میں تیری ذات پاک سچی ہے ، پھر حضرت محمد کریم ﷺ کو لایا جائے گا پھر اللہ تعالیٰ حضور ﷺ سے آپ کی امت کے بارے میں پوچھیں گے ” یزکیھم ویشھد بصدقھم “ پس حضور ﷺ اپنی امت کا تزکیہ فرمائیں گے یعنی اپنی امت کی عدالت کو ثابت کریں گے اور اس سلسلہ میں سچا ہونے کی گواہی دیں گے ۔ حضرت ابوسعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کو قیامت کے روز لایا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا ” ھل بلغت ؟ “ کیا تو نے میرے احکام پہنچائے ؟ حضرت نوح (علیہ السلام) فرمائیں گے ہاں یا رب ! پس اللہ تعالیٰ امت نوح (علیہ السلام) سے پوچھیں گے کیا حضرت نوح (علیہ السلام) نے تمہیں تبلیغ فرمائی ؟ پس وہ کہیں گے ” ماجاء نا من نذیر “ ہمیں کوئی بھی متنبہ اور خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا ، حضرت نوح (علیہ السلام) کو کہا جائے گا اس امر پر آپ کے گواہ کون ہیں ؟ حضرت نوح (علیہ السلام) ” محمد وامتہ “ حضرت محمد ﷺ اور ان کی امت پس حضور ﷺ نے فرمایا پھر تم کو لایا جائے گا پس تم گواہی دو گے ، اس کے بعد حضور ﷺ نے یہ پڑھا ” واکذالک جعلنا کم امۃ وسطا لتکونوا شھداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا ‘ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی (آیت)” وما جعلنا القبلۃ التی کنت علیھا “ پھیرنا اس قبلہ یعنی بیت المقدس سے (پھیرنا) پس یہ حذف مضاف کے باب سے ہوگا ۔ (گویا تقدیر عبارت یوں ہوگی) ” وما جعلنا تحویل القبلۃ التی کنت علیھا “ تو گویا قبلہ سے پہلے لفظ تحویل جو کہ مضاف ہے محذوف ہوگا اور اس کا بھی احتمال ہے کہ جعل کا مفعول ثانی محذوف ہو اور تقدیر عبارت یوں ہو کہ ” وما جعلنا القبلۃ التی کنت علیھا منسوخۃ “ (تو جعل کا دوسرا مفعول منسوخۃ یہاں منسوخ ہوگا ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عبارت (آیت)” التی کنت علیھا “ کا معنی ” التی انت علیھا “ ہو (یعنی جس قبلہ پر اب تم ہو) اور یہ کعبہ مکرمہ ہے تو ” کنت بمعنی انت “ ایسے ہے جیسے فرمان الہی (آیت)” کنتم خیر امۃ “ میں ” کنتم “ بمعنی ” انتم “ ہے ۔ ” الا لنعلم من یتبع الرسول “ پس اگر کہا جائے کہ ” الا لنعلم “ کا کیا معنی ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ تو تمام اشیاء کا عالم ہے ، ان اشیاء کے وجود میں آنے سے بھی پہلے ؟ کہا جائے گا کہ اس علم سے مراد وہ علم ہے جس سے ثواب و عقاب کا تعلق ہے کیونکہ ثواب و عقاب کا تعلق اس علم الہی سے نہیں جس کا اللہ تعالیٰ (پردہ) غیب میں عالم ہے بلکہ جزا وسزا کا تعلق اس علم الہی سے ہوتا ہے جس کا معنی و مصداق عالم موجودات میں پایا جائے تو ” الا لنعلم “ کا معنی وہ علم ہوگا جس کی بنیاد پر اس (عمل معلوم) کا عامل جزاوسزا کا مستحق ہوجائے اور بعض نے کہا کہ ” الا لنعلم “ کا معنی ہے ” لنری ونمیز “ تاکہ ہم دیکھیں اور پرکھیں ، امتیاز کریں کہ کون ہے جو قبلہ کے معاملہ میں رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرتا ہے ، (آیت)” ممن ینقلب علی عقبیہ “ پس وہ مرتد ہوجاتا ہے ۔ حدیث شریف میں ہے (بےشک جب تحویل قبلہ ہوئی تو کچھ مسلمان یہودیت کی طرف پھرگئے) اور کہنے لگے کہ محمد ﷺ تو اپنے آباء کے دین کی طرف لوٹ گئے ، اہل معافی فرماتے ہیں کہ ” الالنعلم “ کا معنی ہے ” لعلمنا “ بوجہ ہمارے اس علم کے کہ کون اتباع رسول کریم ﷺ کرتا ہے بنسبت ان لوگوں کے جو اپنی ایڑی کے بل واپس لوٹتے ہیں ۔ (گویا نعلم ب تاویل مصدر بمعنی علم ہوگا) اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق یہ بات سبقت کرچکی تھی (اور ثابت ہوچکی تھی) کہ تحویل قبلہ ایک قوم کی ہدایت کا سبب ہوگا اور ایک قوم کی گمراہی کا اور کبھی لفظ استقبال بمعنی ماضی بھی آیا کرتا ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” تقتلون انبیاء اللہ “ اب اس جگہ ” فلم تقتلون “ بمعنی فلم قتلتم “ کے ہے پس تم نے اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا ، (آیت)” وان کانت “ یعنی ” وقدکانت “ تحقیق تھی یعنی قبلہ کی طرف سے پھرتا ، بعض نے کہا کہ ” کانت “ کی ضمیر ” ھی قبلہ “ کی طرف راجع ہے اور بعض نے کہا کہ کعبہ کی طرف راجع ہے زجاج (رح) کہتے ہیں ” وان کانت التحویلۃ “ یعنی اگرچہ تھی تحویل قبلہ ” الکبیرۃ “ ثقیل سخت ” الاعلی الذین ھدی اللہ “ جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ۔ سیبویہ کہتے ہیں ” وان “ تاکید ہے قسم کے متشابہ اسی لیے اس کے جواب پر لام داخل ہوئی ہے (آیت)” وما کان اللہ لیضیع ایمانکم “ اور یہ فرمان الہی اس لیے وارد ہوا کہ حئی بن اخطب اور اس کے دیگر یہودی ساتھی مسلمانوں کو کہنے لگے ہمیں تم ان نمازوں کے بارے میں بتاؤ جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھیں ، اگر وہ (بجانب بیت المقدس پڑھنا) ہدایت تھی تو تم اس (ہدایت) سے پھرگئے اور اگر بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا) ہدایت تھی تو تم اس (ہدایت) سے پھرگئے اور اگر بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا گمراہی تھی ۔ اور جو لوگ تم میں سے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے مرگئے وہ گمراہی پر مرے تو جواب میں مسلمانوں نے کہا ہدایت وہی ہے جس کا اللہ تعالیٰ حکم فرما ویں اور گمراہی وہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ منع فرماویں اور وہ کام بجا لائیں ، یہود بولے تمہاری ان سے متعلق کیا گواہی ہے جو تم میں سے ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے مرگئے اور تحویل قبلہ الی الکعبہ سے پہلے مرنے والے مسلمانوں میں سے اسعد بن زرارہ ؓ تھے جن کا تعلق بنو نجار سے تھا اور حضرت براء بن معروررضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جو بنو سلمہ سے تھے اور یہ دونوں نقباء میں سے تھے (نقباء سے مراد وہ صحابہ کرام ؓ ہیں جنہوں نے حضور ﷺ کی ہجرت سے قبل حضور ﷺ سے بیت العقبہ کی تھی اور اسی طرح تحویل قبلہ سے پہلے مرنے والے کچھ اور لوگ بھی تھے) تو ان حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے خاندان والے حضور ﷺ کے پاس چل کر گئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ کو اللہ تعالیٰ نے (تحویل قبلہ فرما کر) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے قبلہ کی طرف پھیر دیا ہے ۔ ہمارے ان بھائیوں کا کیا بنے گا جو بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے رہے اور پھر تحویل قبلہ سے پہلے ہی مرگئے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت)” وما کان اللہ لیضیع ایمانکم “ یعنی ” صلاتکم الی بیت المقدس “ اللہ تعالیٰ تمہاری ان نمازوں کو ضائع نہیں فرمائے گا جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھیں ۔ (آیت)” ان اللہ بالناس لرؤف رحیم “ ۔ اہل حجاز اور ابن عامر ، حفص رحمہم اللہ نے ” لرؤوف “ پڑھا یعنی واؤ اشباعی بروزن ” فعول “ پڑھا ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے اکثر اسماء گرامی ” فعول اور فعیل “ کے وزن پر ہیں جیسے غفور ، شکور ، رحیم کریم ، وغیرہا ، ابو جعفر ہمزہ کو لین پڑھتے ہیں یعنی واؤ سے بدل کر ” روف “ پڑھتے ہیں ۔ (لین وہ حرف علت ساکن جس کے ماقبل کی حرکت اس کے موافق ہو) باقی حضرات سلب ہمزہ کرکے یعنی رؤف کو بغیر ہمزہ کے پڑھتے ہیں ” روف “ بروزن ” فعل “ پڑھتے ہیں ، جریر شاعر کہتا ہے ۔ للمسلمین علیک حقا کفعل الواحد الرؤف الرحیم : ” رافۃ “ (بہت رحمت کرنا)
Top