Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 234
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا١ۚ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يُتَوَفَّوْنَ
: وفات پاجائیں
مِنْكُمْ
: تم سے
وَيَذَرُوْنَ
: اور چھوڑ جائیں
اَزْوَاجًا
: بیویاں
يَّتَرَبَّصْنَ
: وہ انتظار میں رکھیں
بِاَنْفُسِهِنَّ
: اپنے آپ کو
اَرْبَعَةَ
: چار
اَشْهُرٍ
: مہینے
وَّعَشْرًا
: اور دس دن
فَاِذَا
: پھر جب
بَلَغْنَ
: وہ پہنچ جائیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِيْمَا
: میں۔ جو
فَعَلْنَ
: وہ کریں
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِهِنَّ
: اپنی جانیں (اپنے حق)
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو اس سے
خَبِيْرٌ
: باخبر
اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں اور جب (یہ) عدت پوری کر چکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اور خدا تمہارے سارے کاموں سے واقف ہے
(تفسیر) 234۔: (آیت)” والذین یتوفون منکم “۔ وہ مرجائیں اور ان کی عمر کی مدتیں پوری ہوجائیں ۔ ” توفی “ اور استوفی کا معنی ایک ہے اور ” توفی “ کا معنی کسی شئی کو پورا پورا لے لینے کے ہیں ، (آیت)” ویذرون ازواجا ‘۔ بیویاں چھوڑ جائیں ، ” یتربصن “ وہ انتظار کریں (آیت)” بانفسھن اربعۃ اشھر وعشرا “۔ چار ماہ دس دن میں زیب وزینت اور خوشبو اور گھر سے باہر جانا اپنے خاوندوں کے فراق کی وجہ سے چھوڑ کر عدت بیٹھیں ، مگر جب حاملہ ہوں تو اس وقت ان کی عدت وضع حمل ہوگی ، ابتداء میں وفات کی عدت ایک سال تھی ، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے (آیت)” والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا وصیۃ لازواجھم متاعا الی الحول غیر اخراج “۔ پھر یہ مدت عدت چار ماہ دس دن کے ساتھ منسوخ کردی گئی ، ابن ابی نجیح حضرت مجاہد سے نقل کرتے ہیں کہ یہ عدت چار ماہ دس دن کی عورت کے خاوند کے اہل والوں کے ہاں گزارنی واجب تھی ، پس اللہ تعالیٰ نے (آیت)” متاعا الی الحول “۔ نازل فرمائی تو تمام عدت سات ماہ بیس دن بطور وصیت بڑھا دی گئی عورت اگر چاہے تو ۔ اپنی وصیت کے تحت سال بھر ٹھہری رہے اور اگر چاہے تو چلی جائے اور یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت)” غیر اخراج فان خرجن فلاجناح علیکم فیما فعلن “۔ مثلا عدت جیسا کہ اس عورت پر واجب ہے ، عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس آیت نے عورت کی اپنے اہل کے ہاں عدت گزارنے کو منسوخ کردیا اور اپنی وصیت کے اعتبار سے رہائش پذیر ہوگی اور اگر چاہے تو نکل جائے، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کے فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ (آیت)” غیر اخراج فان خرجن فلا جناح علیکم “۔ والی آیت نے اپنے اہل کے ہاں عدت گزارنے کے وجوب کو ختم کردیا ، پس اب جہاں چاہے عدت گزارے ، مقصد یہ ہے کہ اگر عورت چاہے تو اپنے اہل کے ہاں عدت گزارے اور رہائش از روئے وصیت رکھے ، ” کما فی القرآن وصیۃ لازواجھم متاعا الی الحول “۔ اور اگر چاہے تو نکل جائے اور رہائش نہ رکھے از روئے فرمان الہی (آیت)” فلاجناح علیکم فیما فعلن “ (مترجم) حضرت عطاء (رح) فرماتے ہیں پھر میراث کے حکم نے سکنی (رہائش) کو بھی منسوخ کردیا ، پس اب عورت جہاں چاہے عدت گزارے اور اس کے لیے رہائش نہیں ہے اور عدت وفات میں اس پر سوگ واجب ہے اور سوگ یہ کہ زیب وزینت اور خوش سے رک جائے، پس عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ سر میں کسی قسم کا تیل لگائے ، خواہ اس میں خوشبو ہو یا نہ ہو ، البتہ اس کے لیے یہ جائز ہے کہ سر کے علاوہ باقی جسم کو تیل لگائے ، بشرطیکہ اس میں خوشبو نہ ہو اگر خوشبو ہو تو پھر جائز نہ ہوگا اور اس کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ خوشبودار سرمہ لگائے یا وہ سرمہ جس میں زینت ہو ، مثلا سیاہ سرمہ (کاجل وغیرہ) البتہ فارسی سرمہ لگانے میں کچھ حرج نہیں جس میں زینت نہ ہو اور اگر زینت والے سرمہ کی طرف مجبور ہوجائے تو بہت سے اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے جن میں حضرت سالم بن عبداللہ (رح) اور سلیمان بن یسار (رح)، حضرت عطاء (رح) نخعی (رح) ، امام مالک (رح) نے بھی یہی کہا اور اصحاب الرای نے بھی ، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں رات کو سرمہ لگالے اور دن کو پونچھ ڈالے ، حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب میرے خاوند ابو سلمہ فوت ہوئے تو میرے پاس حضور ﷺ تشریف لائے اور میرے چہرے پر ” صبر “ لگا ہوا تھا ” صبر “ کڑوے درخت کے پھل کا رس ہوتا ہے جو رنگت کو خوبصورت بناتا ہے اور حسین کرتا ہے ، مترجم، آپ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ چہرے کو خوبصورت جوان بناتا ہے لہذا اس کو صرف رات کے وقت استعمال کرو دن کو اتار دیا کرو ، نیز عورت کے لیے خضاب لگانا خوبصورت کپڑے پہننا ریشم اور زیورات استعمال جائز نہیں اور عورت کے لیے سفید کپڑے کا استعمال جائز ہے ، اسی طرح کپڑا اونٹ کے بالوں سے بنا ہوا جائز ہے اور زینت کے لیے رنگین اون کا استعمال جائز نہیں ۔ مثلا سرخ سبز تازہ اور زرد اور کپڑے استعمال جائز ہے جو کہ زینت ولا رنگ نہ دیا گیا ہو ، مثلا سیاہ اور سرمئی ، حضرت سفیان (رح) فرماتے ہیں رنگ دار کپڑا (عدت والی عورت) کسی حال میں نہ پہنے ۔ حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ ؓ ، حضور اقدس ﷺ کی زوجہ کے پاس اس وقت جب ان کے والد محترم حضرت ابوسفیان صخر بن حرب ؓ فوت ہوئے تھے حضرت ام حبیبہ ؓ نے خوشبو منگوائی جس میں زردی تھی ، وہ خوشبو خلوق تھی یا کوئی اور خوشبو (خلوق ایک مشہور خوشبو کا نام ہے جس کا جزواعظم زعفران ہوتا ہے) وہ خوشبو باندی کو لگائی پھر اس کے بعد اسے اپنے پیٹ پر ملا پھر فرمایا اللہ کی قسم مجھے خوشبو کی ضرورت نہ تھی سوائے اس کے کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ منبر پر فرما رہے تھے کہ کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین راتوں سے زیادہ سوگ کرے مگر خاوند پر کہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ کرے ، حضرت زینب ؓ یہی فرماتی ہیں کہ میں زینب بنت جحش کے پاس گئی جب ان کے بھائی حضرت عبداللہ بن جحش فوت ہوئے تو حضرت زینب ؓ نے خوشبو منگوائی اور اسے استعمال کیا ، پھر فرمایا کہ واللہ مجھے خوشبو کی حاجت نہ تھی ، سوائے اس کے کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو سنا آپ ﷺ منبر پر فرماتے تھے کسی اس عورت کے لیے جائز نہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتی ہو کہ وہ کسی میت پر تین راتوں سے زیادہ سوگ کرے مگر خاوند پر کہ چار ماہ دس دن سوگ کرے گی ، حضرت زینب ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ ام سلمہ ؓ کو سنا وہ فرماتی تھیں کہ ایک عورت حضور اقدس ﷺ کے پاس آئی اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ بیشک میری بیٹی کا خاوند فوت ہوگیا ہے اور اس کی آنکھ کو تکلیف ہے تو کیا ہم اس کی آنکھ میں سرمہ ڈالیں ؟ پس حضور ﷺ نے فرمایا نہیں پھر فرمایا کہ یہ تو صرف چار ماہ دس دن ہیں حالانکہ تم میں سے کوئی عورت زمانہ جاہلیت میں سال کے سرے پر مینگنی پھینکتی تھی ، حضرت حمید (رح) فرماتے ہیں میں نے زینبرضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا سال کے سرے پر مینگنی پھینکنے کا کیا معنی ہے ؟ پس حضرت زینب ؓ نے فرمایا کہ جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجاتا ۔ اور خراب کپڑے پہن لیتی خوشبو کو استعمال نہ کرتی حتی کہ سال گزر جاتا پھر اس کے بعد گدھا یا بکری یا پرندہ لایا جاتا ، اس جانور کے ساتھ وہ اپنی عدت کھولتی (عدت کھولنے کا طریقہ یہ ہوتا کہ اس جانور کے ساتھ اپنے جسم کا کوئی حصہ ملتی ، بہت تھوڑا ایسے ہوتا کہ کسی جانور کے ساتھ وہ اپنا جسم لگاتی مگر یہ کہ وہ جانور مرجاتا ، پھر وہ نکلتی اور اس کے ہاتھ میں مینگنی دی جاتی پھر وہ عورت اس مینگنی کو پھینکتی پھر اس کے بعد وہ خوشبو وغیرہ لگاتی ، حضرت مالک (رح) فرماتے ہیں کہ تفتض کا معنی ہے کہ وہ چمڑا ننگا کرتی ، حضرت سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں اس مدت (عدت) میں حکمت یہ ہے ۔ کہ بے اس مدت میں بچے میں روح پڑجاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ بیشک بچہ پیٹ میں حرکت کرتا ہے نصف مدت حمل کے باعث اور بیشک چار ماہ دس دن قریبا نصف مدت حمل ہے اور عشرا کیوں کہا (جبکہ عشرا اس وقت کہا جاتا ہے جب معدود مؤنث ہو اس لیے کہ اس سے راتیں مراد ہیں کیونکہ عرب والے جب دنوں اور راتوں کے درمیان عدد کو مبہم کرتے ہیں تو راتوں کو غلبہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں ” صمنا عشرا “۔ حالانکہ روزہ تو صرف دن کو ہوتا ہے ، مبرد کہتے ہیں ” عدد عشرا “ مؤنث اس لیے لایا گیا کہ اس سے مراد مدت ہے ۔ ” ای عشرمدد “ دس مدتیں اور ہر مدت دن رات پر مشتمل ہے اور جب وہ عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا حاملہ ہو تو اس عورت کی عدت اکثر اہل علم کے نزدیک وہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ہوں یا بعد والے وضع حمل ہے ، حضرت علی ؓ اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کیا گیا ہے کہ وہ حاملہ عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا ، آخر الاجلین عدت بیٹھے یعنی وضع حمل اور چار ماہ دس دن میں سے جو مدت طویل ہو اور بعد میں ختم ہو اس کے ساتھ عدت بیٹھے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں سورة النساء ” القصری نساء طولی “ کے بعد نازل ہوئی ، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ” نساء قصری “ سے مراد سورة طلاق لے رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت)” واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن “۔ (جس میں عدت وضع حمل بیان کی گئی) اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بعد نازل ہوا (آیت)” یتربصن بانفسھن اربعۃ اشھر وعشرا “۔ جو سورة بقرہ میں ہے۔ لہذا (آیت)” اولات الاحمال “۔ کو ناسخ سمجھا جائے گا اور عامۃ الفقہاء نے ” اربعۃ اشھر وعشرا “ میں حدیث سبیعہ سے تخصیص کی ہے ۔ ہشام نے اپنے والد سے انہوں نے مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت کی ، بیشک سبیعہ اپنے خاوند کی وفات سے چند راتیں بعد نفاس والی ہوگئیں ، (یعنی اس کے ہاں بچہ پیدا ہوگیا) تو حضرت سبیعہ ؓ حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور نکاح کی اجازت چاہی ، پس آپ ﷺ نے اس کو نکاح کی اجازت دے دی ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت)” فاذا بلغن اجلھن “۔ ان کی عدت گزر جائے ، (آیت)” فلا جناح علیکم “۔ اولیاء عورت کو خطاب ہے (آیت)” فیما فعلن فی انفسھن “۔ خاوندوں کا انتخاب کرنا بعض کا قول ہے (آیت)” فیما فعلن “۔ سے مردوں سے نکاح کی خاطر زینت اختیار کرنا ایسی زینت جس کا شرع انکار نہ کرے ۔ ”(بالمعروف) (آیت)” واللہ بما تعملون خبیر “۔ عدت وفات میں سوگ کرنا عورت پر واجب ہے البتہ طلاق کی عدت گزارنے والی سوگ کا واجب ہونا اس میں نظر ہے ، اگر تو طلاق رجعی کی عدت گزارنے والی ہے تو اس پر سوگ نہیں ہے بلکہ اس کے لیے مناسب ہے کہ ایسی زینب وزینت اختیار کرے جو اس کے خاوند کے دل کو رجوع پر مشتاق کرے ، وہ عورت بوجہ خلع کے خاوند سے جدا ہوئی ہے یا وہ جو تین طلاق یافتہ ہے ان کے بارے میں دو قول ہیں۔ (1) ان پر سوگ کرنا ایسے لازم ہے جیسے خاوند کی وفات والی پر سوگ کرنا واجب ہے ، یہ سعید بن المسیب (رح) کا قول ہے۔ حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ (رح) نے بھی یہی فرمایا ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس پر سوگ کرنا لازم نہیں ہے یہ قول حضرت عطاء (رح) کا ہے ، امام مالک (رح) یہی فرماتے ہیں ۔
Top