Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 32
قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ
قَالُوْا : انہوں نے کہا سُبْحَا نَکَ : آپ پاک ہیں لَا عِلْمَ لَنَا : ہمیں کوئی علم نہیں اِلَّا : مگر مَا : جو عَلَّمْتَنَا : آپ نے ہمیں سکھادیا اِنَّکَ اَنْتَ : بیشک آپ الْعَلِیْمُ : جاننے والے الْحَكِیْمُ : حکمت والے
انہوں نے کہا تو پاک ہے جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں، بیشک تو دانا (اور) حکمت والا ہے
32۔ (آیت)” قالوا سبحنک “ تیری پاکیزگی کا اقرار و اعتراف کرتے ہیں ۔ (آیت)” لا علم لنا الا ما علمتنا “ ۔ معنی اس کا مطلب یہ ہے کہ بیشک تو اس بات سے بزرگ و برتر ہے کہ ہم تیرے علم سے (متعلق) کسی چیز کا احاطہ کرسکیں مگر وہ ہی علم جو تو نے ہمیں بخشا (آیت)” انک انت العلیم “ اپنی مخلوق کے ساتھ علیم ہے ” الحکیم “ اپنے امر میں حکیم کے دو معنی ہیں ، ان دو میں سے ایک ہے ۔ معنی حاکم ہے اور وہ قاضی کو کہتے ہیں ، دوسرا معنی کسی معاملہ کو مستحکم اور مضبوط کرنے والا تاکہ اس کی طرف فساد راہ نہ پا سکے حکمت کا لغوی معنی روکنا ہے تو حکمت اپنے صاحب کو باطل سے روکتی ہے اور اسی سے ہے حکمت الدابۃ جسے ہندی میں (کڑیالہ) بولتے ہیں لوہے کا وہ حلقہ جو جانور خصوصا گھوڑے کے منہ میں دیا جاتا ہے چونکہ وہ بھی جانور کو کجی سے روکتا ہے پس جب فرشتوں کا عاجز ہونا ظاہر ہوا۔
Top