Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 163
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ١ۚ وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
يَا بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ : اے اولاد یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تمہیں وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِعَهْدِیْ : میرا وعدہ أُوْفِ : میں پورا کروں گا بِعَهْدِكُمْ : تمہارا وعدہ وَاِيَّايَ : اور مجھ ہی سے فَارْهَبُوْنِ : ڈرو
اور (لوگو ! ) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
163۔ (آیت)” والھکم الہ واحد لا الہ الا ھو الرحمن الرحیم “ ۔ سبب نزول اس آیت کا یہ ہے کہ بیشک کفار قریش ، نے کہا یا محمد ﷺ ہمارے لیے اپنے رب کا بیان فرمائیں ، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اور سورة اخلاص نازل فرمائی ، سورة اخلاص میں احد کی وضاحت فرما رہے ہیں کہ واحد وہ ہے جس کی کوئی نظیر نہیں اور نہ کوئی اس کا شریک ۔ حضرت اسماء بنت یزید ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ہے ۔ (1) (آیت)” والھکم الہ واحد لا الہ الا ھو الرحمن الرحیم “۔ (2) (آیت)” اللہ لا الہ ھو الحی القیوم “ ابوالضحی ؓ فرماتے ہیں جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو مشرکوں نے کہا کہ محمد ﷺ کہتے ہیں (آیت)” ان الھکم الہ واحد “ بیشک تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے ، اگر وہ سچے ہیں تو (اپنے دعوی پر) ہمارے پاس کوئی نشانی لائے ، پس اللہ عزوجل نے فرمایا ۔
Top