Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 8
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا هُمْ بِمُؤْمِنِیْنَۘ
وَمِنَ : اور سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَقُولُ : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللہِ : اللہ پر وَ بالْيَوْمِ : اور دن پر الْآخِرِ : آخرت وَ مَا هُمْ : اور نہیں وہ بِمُؤْمِنِينَ : ایمان لانے والے
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے
(آیت)” ومن الناس من یقول آمنا باللہ “ منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ، مثلا عبداللہ بن ابی ابن سلول ، متعب بن قشیر جد بن قیس اور ان کے ساتھی ، اس لیے کہ انہوں نے اظہار اسلام اس لیے کیا تاکہ حضور ﷺ اور آپ کے ساتھیوں سے بچیں اور کلمہ اسلام کے خلاف عقیدہ رکھا ، منافقین کی اکثریت یہود سے تھی ۔ (آیت)” الناس “ انسان کی جمع ہے ، انسان کی وجہ تسمیہ یہ کہ اس کی طرف عہد کیا گیا پس وہ بھول گیا جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” ولقد عھدنا الی ادم من قبل فنسی “۔ اور کہا گیا ہے کہ انسان کو انسان اس لیے کہتے ہیں کہ وہ ظاہر و نمایاں انسان ان کے اس قول سے ماخوذ ہوگا ” انست “ بمعنی ابصرت یعنی میں نے دیکھا (اور دیکھی وہ چیز جاتی ہے جو نمایاں اور ظاہر ہو ، انسان کی یہ وجہ تسمیہ اضافی ہوگی یعنی بمقابلہ جن کے وہ نظروں سے مستور ہے) من لمترجم۔ اور کہا گیا ہے کہ انسان کو انسان اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس سے مانوس ہوا جاتا ہے ۔ (آیت)” وبالیوم الاخر “ یعنی قیامت کے دن کے ساتھ ۔ (آیت)” وما ھم بمؤمنین یخادعون اللہ “ یعنی (آیت)” یخالفون اللہ “ اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتے ہیں ۔
Top