Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 104
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں جیسے خطوں کا طومار لپیٹ لیتے ہیں، جس طرح ہم نے (کائنات کو) پہلے پیدا کیا تھا اسی طرح دوبارہ پیدا کردیں گے (یہ) وعدہ (جس کا پورا کرنا لازم) ہے، ہم ایسا ضرور کرنے والے ہیں
104۔ یوم نطوی السمائ۔ ابوجعفر نے تاء (تطوی) کے ساتھ پڑھا ہے۔ دونوں کے ضمہ کے ساتھ اور واؤ کے فتحہ کے ساتھ ۔ عام قراء نے نون کے ساتھ اور دونوں کے فتحہ کے ساتھ واؤ کے کسرہ کے ساتھ، اور السمائ، منصوب ہے۔ کطی السجل للکتب۔ حمزہ کسائی اور حفص نے عاصم کے حوالے سے ، للکتب ، جمع کے صیغہ کے ساتھ پڑھا ہے اور دوسرے قراء نے للکتاب واحد کے صیغہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ سجل سے کیا مراد ہے۔ سجل سے کیا مراد ہے۔ اس کے متعلق مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ سدی کا قول ہے کہ سجل اس فرشتے کا نام ہے جو بندوں کے اعمال لکھا کرتا ہے ۔ اور للکتب ، میں لام زائدہ ہے۔ کطی السجل للکتب۔ ہے یہ ، ردف لکم ، کی طرح ہے اس میں لام زائدہ ہے۔ ابن عباس ؓ عہنما مجاہد اور اکثر مفسرین کا قول ہے کہ جس طرح لکھے ہوئے کثیر مضامین کی وجہ سے کاغذ کو لپیت دیاجاتا ہے سجل مساجلہ سے مشتق ہے۔ لکھی ہوئی تحریر کو کہتے ہیں جس کو باہم مل کر لکھا گیا ہو۔ یعنی ہم انسانون کو اس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح کاغذ کو لکھنے کے لیے تہہ کیا جاتا ہے۔ اور، الطی، لپیٹنا ، یہ نشہ کے مقابل ہے۔ کمابدانا اول خلق نعیدہ، یعنی جس طرح ابتدائی طور پر ہم نے انکو ماؤں کے پیٹوں سے پیدا کیا، تم اس وقت برہنہ بدن غیرمختون برہنہ پاؤں ، تھے۔ اسی طرح قیامت کے دن تمہیں واپس اٹھایاجائے گا، اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا فرمان ، ولقد جئتمونا فرادی کماخلقنا کم اول مرہ، حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت ہے کہ رسول اللہ خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں تم لوگ برہنہ غیرمختون برہنہ پاؤں اٹھاکراللہ کی طرف پیدل لے جائے جاؤ گے۔ پھر آپ نے آیت ، کمابدانا اول خلق نعیدہ، تلاوت فرمائی۔ وعدعلینا، اناکنافاعلین، یعنی ہم ضرور بضرور دوبارہ ان کو اٹھائیں گے۔
Top