Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
مت بھاگو اور جن (نعمتوں) میں تم عیش و آسائش کرتے تھے ان کی اور اپنے گھروں کی طرف لوٹ جاؤ، شاید تم سے اس بارے میں دریافت کیا جائے
13۔ لاترکضوا، ،۔ گویا کہ ان کو کہا گیا کہ نہ بھاگو اور نہ واپس چلو۔ وارجعوا الی مااترفتھم فیہ، جس عیش میں تم پڑے رہے ہو اس کی طرف پلٹو۔ ومساکنکم لعلکم تسئلون، قتل نبی کے متعلق باز پرس کی جائے گی۔ بعض نے کہا کہ شاید تم سے دنیاوی متاع وغیرہ مانگا جائے ۔ اس آیت کا نزول حضرت موت کے باشندوں کے متعلق ہوا۔ یہ یمن کی ایک بستی تھی جس کے باشندے عرب تھے ، اللہ نے انکوہدایت کے لیے ایک نبی کو مبعوث فرمایا۔ پیغمبر نے ان کو توحید کی دعوت دی۔ ان بستی والوں نے نبی کی تکذیب کی اور اس کو قتل کردیا، اور اللہ نے شاہ بخت نصر کو ان پر مسلط کردیا۔ بخت نصر نے ان کو قتل اور قید کردیا۔ جب عام طورپر لوگ قتل ہونے لگے تو پشیمان ہوئے اور بستی چھوڑ کر بھاگ گئے فرشتوں نے انکوآواز لگائی بھاگو مت اپنی گھروں اور مالوں کی طرف لوٹو شاید تم سے کچھ مانگاجائے۔ قتادہ کا بیان ہے کہ شاید تم سے کچھ دنیاوی مال ومتاع مانگا جائے اور پھر جس کو چاہو توم دے دو اور جس کو چاہو نہ دو تم بڑے مال دار اور اہل ثروت ہو۔ غرض بخت نصر نے انکا تعاقب کیا اور بے دریغ قتل کیا اور کسی ہاتف نے اوپر سے آواز لگائی ، انبیاء کا انتقام یہ حالت دیکھ کر ان کو اپنے کیے پر پشیمانی ہوئی لیکن اقرار قصور نے ان کو کچھ فائد ہ نہ دیا۔ یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ بعض لوگوں نے بعض سے کہا بھاگو نہیں لوٹ کر گھرون کو چلو، شاید تم سے بطور تاوان مال طلب کیا جائے اور تم مال دے کر قتل ہونے سے بچ جاؤ ۔ اس وقت آسمان سے نداء آئی انبیاء کا انتقام، لیکن جب انہوں نے عذاب کو دیکھ لیا تو اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیا لیکن اس وقت ان کو توبہ نے نفع نہیں دیا۔
Top