Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 82
وَ مِنَ الشَّیٰطِیْنِ مَنْ یَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَ یَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ كُنَّا لَهُمْ حٰفِظِیْنَۙ
وَ : اور مِنَ : سے الشَّيٰطِيْنِ : شیطان (جمع) مَنْ يَّغُوْصُوْنَ : جو غوطہ لگاتے تھے لَهٗ : اس کے لیے وَيَعْمَلُوْنَ : اور کرتے تھے وہ عَمَلًا : کام دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے سوا وَكُنَّا : اور ہم تھے لَهُمْ : ان کے لیے حٰفِظِيْنَ : سنبھالنے والے
اور دیووں (کی جماعت کو بھی ان کے تابع کردیا تھا کہ ان) میں سے بعض ان کے لئے غوطہ مارتے تھے اور اس کے سوا اور کام بھی کرتے تھے اور ہم ان کے نگہبان تھے
تفسیر۔ 82۔ ومن الشیطان ، ، اور ہم نے شیطان کو بھی حضرت سلیمان کے لیے مسخر کردیا تھا، من یغوصون لہ، وہ سمندر کے نیچے داخل ہوتے اور وہاں سے موتی نکال لاتے ۔ ویعملون عملا دون ذالک ، اور اس کام کے علاوہ دوسرے کام بھی کرتے تھے۔ یعملون لہ مایشاء من محاریب وتماثیل، وکنالہ حافظین۔ ہم جنات کی نگرانی رکھے ہوئے تھے کہ کہیں وہ آپ کے حکم سے نکل نہ جائیں زجاج نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نگرانی رکھتے تھے کہ کہیں بنائی ہوئی چیزوں کو تباہ نہ کردیں۔ جب حضرت سلیمان کسی جن کو کسی آدمی کے ساتھ کام پر بھیجتے تو آدمی سے فرمادیتے جب اس کام سے یہ فارغ ہوجائے تو اس کو کسی اور کام پر لگادیناایسا نہ ہو کہ یہ کیے ہوئے کام کو برباد کردے جنات کی یہ عادت تھی کہ جب کسی کام سے فارغ ہوجاتے اور دوسرے کام میں مشغول نہ ہوتے توبنے ہوئے کام کو تباہ کردیتے۔
Top