Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 84
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَاج : تو ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی فَكَشَفْنَا : پس ہم نے کھول دی مَا : جو بِهٖ : اس کو مِنْ ضُرٍّ : تکلیف وَّاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دئیے اسے اَهْلَهٗ : اس کے گھر والے وَمِثْلَهُمْ : اور ان جیسے مَّعَهُمْ : ان کے ساتھ رَحْمَةً : رحمت (فرما کر) مِّنْ : سے عِنْدِنَا : اپنے پاس وَذِكْرٰي : اور نصیحت لِلْعٰبِدِيْنَ : عبادت کرنے والوں کے لیے
تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور جو ان کو تکلیف تھی وہ دور کردی اور ان کو بال بچے عطا فرمائے اور اپنی مہربانی سے ان کے ساتھ اتنے ہی اور (بخشے) اور عبادت کرنے والوں کے لئے یہ نصیحت ہے
تفسیر۔ 84۔ فاستجبنالہ فکشفنا مابہ من ضر۔ تکلیف سے ان کو دور اس طرح کیا کہ اللہ عزوجل نے حضرت ایوب (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپناپاؤں زمین پر مارو جب انہوں نے پاؤں زمین پر مارا تو ایک چشمہ جاری ہوگیا جس کا پانی ٹھنڈا تھا ان کو حکم دیا کہ اس پانی سے غسل کرلیں حضرت ایوب نے ایسا ہی کیا اللہ نے ان کی ظاہری بیماری کو دور کردیا۔ جب انہوں نے اس چشمہ سے پانی پیا اندرونی تمام بیماریاں ختم ہوگئی پھر اس کے بعد تمام لوگوں سے حسین جمیل ہوگئے۔ واتنیہ اھلہ و مثلہ معھم، اس بارے میں مفسرین کا آپس میں اختلاف ہے۔ یہ مسئلہ اختلافی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہماابن مسعود قتادہ، حسن اور اکثر مفسرین کا قول ہے کہ اللہ نے بعینہ وہی مرے ہوئے اہل عیال زندہ کردیے تھے اور اتنے ہی اور بھی عطا فرمادیے تھے۔ ظاہر آیت اسی تفسیر پر دلالت کرتی ہے۔ حسن کا قول ہے کہ اتنے ہی مویشی اور اولاد اسی مویشی اور الاد کی نسل سے پیدا کردیے۔ جن کو مرنے کے بعداللہ نے زندہ کیا تھا، اس مطلب کی تائید حضرت ابن عباس ؓ عنہماکے اس قول سے ہوتی ہے جو بروایت ضحاک آیا ہے کہ اللہ نے اس بیوی کو دوبارہ جوان کردیا اور اس کے بطن سے اس کے بعد چھبیس لڑکے پیدا ہوئے وہب نے کہا سات لڑکیاں اور تین لڑکے پیدا ہوئے۔ ابن یسار نے کہاحضرت ایوب کے سات لڑکے اور سات لڑکیاں ہوئیں۔ ” رحمۃ من عندنا، ، ہم نے حضرت ایوب (علیہ السلام) کو اپنی طرف سے نعمت سے نوازا ۔ وذکری للعابدین ، نصیحت ہے عبادت گزاروں کے لیے اور عبرت ہے دوسرے لوگوں کے لیے۔
Top