Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں
96۔ حتی اذا فتحت، ، ابن عامر ، ابوجعفر اور یعقوب نے ، فتحت، تاء کی تشدید کی ساتھ پڑھا ہے اس صورتمیں معنی تکثیر سے ہوگا اور دوسرے قراء نے تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے ، یاجوج وماجوج، اس سے مراد یاجوج وماجوج کی دیوار کا کھل جانا ہے۔ وھم من کل حدب۔ حدب ہر اونچی جگہ سے اترنے کو کہتے ہیں۔ ینسلون، وہ جلدی جلدی اتریں گے ، اونچے اونچے ٹیلوں جیسے کہ بھیڑ کے بچے نمودار ہورہے ہیں اور وہ بہت تیز چلنے والے ہوں گے ۔ اس کنایہ کا ذکر کرنے کے بارے میں آئمہ مفسرین کا اختلاف ہے۔ بعض حضرات نے کہا کہ اس آیت سے مراد یاجوج وماجوج ہیں۔ اس دلیل کی وجہ سے ہم جو نقل کرتے ہیں۔ حضرت نواس بن سمعان کی روایت ہیی کہ وہ رسول اللہ سے نقل کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ یاجوج وماجوج کو بھیج دے گ اور وہ ہر ٹیلہ کی آڑ سے پھیل پڑیں گے اور بعض حضرات کا قول ہے کہ اس سے مراد تمام مخلوق ہے کہ جب وہ قبروں سے نکل کر میدان حشر کی طرف جمع ہوں گے اس پر دلیل حضرت مجاہد کی قرات ہے ان کے نزدیک ، حدب، نہیں بلکہ ، جدث ہے۔ جیم اورث کے ساتھ۔ جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے۔ فاذاھم من الاجداث الی ربھم ینسلون۔ حضرت حذیفہ بن اسید غفاری کی روایت میں ہے کہ ہم لوگ کچھ باہم باتیں کررہے تھے کہ اچانک رسول اللہ برآمد ہوئے اور فرمایا کس چیز کا تذکرہ کررہے ہو، ہم نے عرض کیا ہم قیامت کا تذکرہ کررہے تھے فرمایا جب تک قیامت سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو قیامت نہیں آئے گی پھر آپ نے دخان کا، خروج دجال کا، دابۃ الارض کا، مغرب کی طرف سے طلوع آفتاب کا، نزول عیسیٰ بن مریم کا، خروج یاجوج وماجو ج کا، تین مقامات پر زمین دھنسنے کا، ایک مشرق میں ، دوسرامغرب میں، تیسرا جزیرۃ العرب میں، اور آخر میں یمن سے ایک آگ کے برآمد ہونے کا جو لوگوں کو ہنکا کر میدان حشر کی طرف لے جائے گی، اس کا ذکر فرمایا۔
Top