Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 28
لِّیَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَ یَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ۚ فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ٘
لِّيَشْهَدُوْا : تاکہ وہ آموجود ہوں مَنَافِعَ : فائدوں کی جگہ لَهُمْ : اپنے وَيَذْكُرُوا : وہ یاد کریں (لیں) اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام فِيْٓ : میں اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ : جانے پہچانے (مقررہ) دن عَلٰي : پر مَا : جو رَزَقَهُمْ : ہم نے انہیں دیا مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِنْهَا : اس سے وَاَطْعِمُوا : اور کھلاؤ الْبَآئِسَ : بدحال الْفَقِيْرَ : محتاج
تاکہ اپنے فائدے کے کاموں کے لئے حاضر ہوں اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چہار پایاں مویشی (کے ذبح کے وقت) جو خدا نے ان کو دیے ہیں ان پر خدا کا نام لیں اس میں سے تم بھی کھاؤ اور فقیر درماندہ کو بھی کھلاؤ
28۔ لیشھدوا، تاکہ ان کو حاضر کردے۔ منافع لھم ، سعید بن مسیب کا قول ہے کہ منافع سے اس جگہ مراد ہے عفو و مغفرت۔ سعید بن جبیر کے نزدیک منافع سے مراد تجارت ہے۔ یہی ایک روایت ابن زید سے ہے اور کہا کہ اس سے مراد بازار ہیں۔ مجاہد نے کہا کہ تجار ت بھی مراد ہے اور وہ تمام دنیاوی اور خروی امور مراد ہیں جن کو اللہ پسند فرماتا ہے۔ ویذکراسم اللہ ، ، اس سے مراد عشرہ ذی الحجہ ہیں۔ اکثر مفسرین کا قول بھی یہی ہے اور معلومات کہنے سے ان دنوں کی گنتی جاننے کی ترغیب دینامقصود ہے کیونکہ اس عشرے کے خاتمے پر حج کا وقت آتا ہے حضرت علی کا قول ہے کہ ان ایام سے مراد ہے قربانی کا دن اور تین روز اس کے بعد کے۔ عطا سیابن عباس ؓ کی روایت منقول ہے کہ ایام معلومات سے مراد عرفہ کا دن ہے قربانی کا دن اور ایام تشریق ۔ مقاتل نے ایام معلومات کو صرف ایام تشریق کہا ہے۔ علی مارزقھم من بھیمۃ الانعام۔ اس سے مراد قربانی کے جانور جو کعبہ کی طرف بھیجے جاتے ہیں۔ خواہ قربانی واجب ہو یا مستحب۔ آیت میں کوئی قید نہیں۔ ہدایہ اور قربانی نع، سے کی جائے گی۔ نعم سے مراد اونٹ بقر، غنم ہے۔ زجاج نے اسی قول کو اختیار کیا ہے کہ ایام معلومات سے مراد یوم النحر ایام تشریق ہے۔ فکلوامنھا یہ حکم ابات کے لیے ہے واجب نہیں۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنی قربانی کا گوشت کھانے کو جائز نہیں سمجھتے تھے اس بات میں علماء کا اتفاق ہے کہ ہدی اگر نفلی ہوتوپھرحاجی کے لیے اس سے کھاناجائز ہے اور اس طرح نفلی اضحیہ سے کھانا بھی جائز ہے۔ واجب ہدی حاجی کے لیے کھانا جائز ہے کہ نہیں۔ واجب ہدی کے متعلق شریعت میں اختلاف ہے کیا اس سے مہدی کھاسکتا ہے یا نہیں ؟ جیسے دم تمتع، دم قران، اور دم واجب اور حج کے فساد ہونے سے جو دم واجب ہوا ہے اس کے کھانے سے اور شکار کرنے کی صورت میں جو جزا واجب ہوتی ہے اس سے کھاناجائز ہے۔ امام شافعی کے نزدیک ان دموں قربانیوں میں سے کھاناجائز نہیں اور اسی طرح جو کسی نے اوپنے اوپر خود واجب کی ہوں ان کو کھانا جائز نہیں ابن عمر کا قول ہے کہ شکار کی جزا اور نذر کے ذبیحہ کے گوشت نہیں کھاسکتا اور اس کے علاوہ کا گوشت کھاسکتا ہے۔ امام احمد واسحق اور امام مالک کا قول ہے کہ وہ تمتع کی ہدی سے کھاسکتا ہے اور ہراس قربانی سے کھاسکتا ہے جو اس پر واجب ہوئی ہے لیکن وہ قربانی جو اس کے جرم کے باعث لازم ہوئی یا شکار کے بدلے میں لازم ہوئی یانذر کے بدلے مین لازم ہوئی اس سے نہیں کھاسکتا اور عام اصحاب الری کا قول ہے کہ وہ دم تمتع اور قران کی قربانی سے کھاسکتا ہے اور اس کے ماسوا قربانی سے نہیں کھاسکتا، واطعموالبائس الفقیر، جو سخت محتاجی والا ہو جس کے پاس کوئی چیز نہیں اور البائس اس کو کہتے ہیں جس کو سخت احتیاج ہو البوس شدت فقرکوہی کہتے ہیں۔
Top