Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 115
اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ
اَفَحَسِبْتُمْ : کیا تم خیال کرتے ہو اَنَّمَا : کہ خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا عَبَثًا : عبث (بیکار) وَّاَنَّكُمْ : اور یہ کہ تم اِلَيْنَا : ہماری طرف لَا تُرْجَعُوْنَ : نہیں لوٹائے جاؤگے
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بےفائدہ پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے
115۔ افحسبتم انماخلقناکم عبثا۔ لہو ولعب کے لیے نہ کہ اس کی حکمت کے لیے منصوب ہے حال ہونے کی وجہ سے۔ بعض نے کہا کہ اس کو عبث پیدا نہیں کیا تاکہ تم اسمیں کھیلو کودو، بیکار زندگی گزاروجیسا کہ چوپایوں کو پیدا کیا گیا نہ ان کے لیے ثواب ہے اور نہ ہی عقاب۔ یہ اس قول کے مثل ہے، ایحسب الانسان ان یترک سدی۔ بلکہ اللہ نے تمہیں عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور اللہ تعالیٰ کے اوامر پر عمل کرنے اور نواہی سے بچنے کے لیے ۔ ونکم الینالاترجعون۔ کیا تم گمان کرتے ہو کہ آخرت میں تم کو ہماری طرف نہیں لوٹایاجائے گا، بدلہ لینے کے لیے ۔ حمزہ کسائی ، یعقوب نے لاترجعون پڑھا ہے۔ تاء کے فتحہ کے ساتھ اور جیم کے کسرہ کے ساتھ۔ حضرت عبداللہ بن ہبیرہ نے خنش سے روایت نقل کی ہے کہ ایک مجنون کو حضرت ابن مسعود کے پاس لایا گیا، آپ نے ان کے دونوں کانوں میں آیت، افحسبتم، انماخلقناکم، آخر تک دم پڑھ کر دم کردی، اللہ نے اس کو اچھا کردیا۔ رسول اللہ نے ابن مسعود سے فرمایا تم اس کے کانوں میں کیا دم کیا تھا۔ حضرت ابن مسعود نے واقعہ عرض کیا، حضور نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی شخص ا سکوپہاڑ پر دم کردے توپہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو اس چیز سے منزہ قرار دے دیاجس کی طرف مشرکین موصوف کرتے تھے۔
Top