Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 12
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : البتہ ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے سُلٰلَةٍ : خلاصہ (چنی ہوئی) مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ہے
12۔ ولقد خلقنا الانسان، ہم نے جنس انسان آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا۔ انسان اسم جنس ہے یہ واحد اور جمع دونوں استعمال ہوتے ہیں۔ من سلالہ۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہماکاقول ہے کہ سلالہ سے مراد پانی خلاصہ ہے۔ 2۔ مجاہد کا قول ہے کہ اس سے مراد بنی آدم ہیں۔ 3۔ عکرمہ کا قول ہے کہ سلالہ سے مراد وہ پانی ہے جو پشت سے کھینچا جاتا ہے ۔ عرب نطفے کو سلالہ کہتے ہیں اور ولد کو سلیل کہتے ہیں کیونکہ وہ ان دونوں سے ہی کھینچاجاتا ہے۔ من طین۔ اس سے مراد طین آدم ہیں۔ سلالہ کہتے ہیں مٹی سے پیدا ہونا اور حضرت آدم مٹی سے بنائے گئے تھے چونکہ دوسرے انسان نطفہ سے پیدا ہوتے ہیں اور غذا زمین سے پیدا ہوتی ہے۔ کلبی کا بیان ہے طین سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں ۔ حضر ت آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے بنایا گیا ہے اور اسی مٹی سے انسان کے نطفہ کو کھینچا جاتا ہے۔ بعض نے کہا کہ انسان سے مراد آدم (علیہ السلام) ہیں۔ من سلالہ، ان کی متی کو ہر جگہ سے کھینچا گیا تھا۔
Top