Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 18
وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسْكَنّٰهُ فِی الْاَرْضِ١ۖۗ وَ اِنَّا عَلٰى ذَهَابٍۭ بِهٖ لَقٰدِرُوْنَۚ
وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مَآءً : پانی بِقَدَرٍ : اندازہ کے ساتھ فَاَسْكَنّٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰي : پر ذَهَابٍ : لے جانا بِهٖ : اس کا لَقٰدِرُوْنَ : البتہ قادر
اور ہم ہی نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی نازل کیا پھر اس کو زمین میں ٹھہرا دیا اور ہم اس کے نابود کردینے پر قادر ہیں
18۔ وانزلنا من السماء ماء بقدر، ، اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔ مقاتل کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کا اندازہ ہے کہ کتنی بارش ہماری معیشت کے لیے کافی ہے ۔ فاسکناہ فی الارض۔ کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے تالابوں اور حوضوں اور گڑھوں میں پانی کو جمع کردیاتا کہ بارش نہ ہوتولوگ اس سے کام چلاسکیں۔ بعض اہل تفسیر نے کہا کہ زمین کا پانی پینامراد ہے۔ پانی کو زمین چوس لیتی ہے زمین کے مسامات میں پانی گھس جاتا ہے پھر اس سے چشمے اور سوت پھوٹ نکلتے ہیں زمین سے جتناپانی برآمد ہوتا ہے وہ آسمان سے برسا ہوا ہی ہوتا ہے۔ ” واناعلی ذھاب لقادرون۔ یہاں تک کہ تم پیاسے ہلاک ہوجاتے اور تمہارے مویشی ہلاک ہوجاتے اور تمہاری زمین بھی بنجر ہوجاتی ۔ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت سے چار دریانازل نکیے ہیں ، سیحان، جیحان، دجلہ، فرات،۔ مقاتل کا بیان ہے کہ انہوں نیابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے جنت کے ایک چشمہ سے جو جنت کے نچلے نشیبی حصہ میں تھا پانچ دریا جبرائیل کے بازو پر نازل فرمائے۔ سیحون، جیحون، دجلہ، فرات، نیل۔ جبرائیل نے یہ دریابطور امانت پہاڑوں کے سپر د کردیے اور زمین مین بہادیے اور لوگوں کے لیے فائدہ بخش بنادیے ۔ جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے۔ وانزلنا من السماء ماء بقدر فاسکناہ فی الارض۔ سے اس طرف اشارہ ہے پھر جب یاجوج ماجوج کا زمانہ آئے گا، تو اللہ تعالیٰ جبرائیل کو بھیج کر زمینسے قرآن اور تمام علم کو اورحجراسود کو جو بیت اللہ کارکن ہے اور مقام ابراہیم کو اورتابوت موسیٰ کو مع اس کی اندرونی چیزوں کے اور ان پانچوں دریاؤں کو آسمان کی طرف اٹھالے گا۔ اللہ کا فرمان ہے، اناعلی ذھاب لقادرون، جب یہ اشیاء زمین سے اٹھائی جائیں گی تو اہل ارض دنیا اور دین کی ہر بھلائی سے محروم ہوجائیں گے۔
Top