Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 50
وَ لَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَیْنَهُمْ لِیَذَّكَّرُوْا١ۖ٘ فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰهُ : اور تحقیق ہم نے اسے تقسیم کیا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں فَاَبٰٓى : پس قبول نہ کیا اَكْثَرُ النَّاسِ : اکثر لوگ اِلَّا : مگر كُفُوْرًا : ناشکری
اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح کے لوگوں میں بیان کیا تاکہ نصیحت پکڑیں مگر بہت سے لوگوں نے انکار کے سوا قبول نہ کیا
50۔ ولقد صرفناہ بینھم، ہم اس بارش کو کبھی ایک شہر کی طرف کبھی دوسرے شہر کی طرف پھیر دیتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہماکاقول ہے کہ کوئی سال ایسا نہیں ہوتا کہ دوسرے سال سے اس میں بارش زیادہ ہو بلکہ اللہ تعالیٰ بارش کو زمین پر گھماتا رہتا ہے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔ ایک مرفوع روایت میں آتا ہے کہ کوئی ساعت ایسی نہیں ہوتی نہ رات میں نہ دن میں کہ ابر سے بارش نہ ہوتی ہو۔ اللہ تعالیٰ بارش کا رخ جس طرح چاہتا ہے پھیردیتا ہے۔ ابن اسحاق اور ابن جریج اور مقاتل نے حضرت ابن مسعود تک اس قول کو پہنچایا ہے اور حضرت ابن مسعود نے اس کو رسول اللہ کا ارشاد فرمایا ہے کہ کسی ایک سال دوسرے سال سے زیادہ بارش نہیں ہوتی، لیکن اللہ تعالیٰ نے رزق کو تقسیم کرلیا، نچلے آسمان میں بارش کا خزانہ رکھ دیا اور مخصوص ناپ تول کے ساتھ نیچے اتارتا ہے جب کوئی قوم گناہ کرتی ہے تو اللہ اس کی طرف سے بارش کا رخ موڑ کر دوسروں کی طرف موڑ دیتا ہے اور جب سب نافرمان ہوجاتے توپھربیابانوں اور دریاؤں کی طرف بارش کو موڑ دیتا ہے۔ بعض کے نزدیک تصریف المطر سے مراد یہ کہ کبھی بارش بڑی بڑی بوندوں کی شکل میں موسلادھار ہوتی ہے کبھی خفیف اور شبنم کے رنگ میں۔ بعض نے کہا کہ تصریف سے رماد یہ کہ دریاوں اور چشموں کی طرف لوٹادیتا ہے۔ لیذکروا، تاکہ وہ اس قدرت الٰہی سے نصیحت اور عبرت حاصل کریں۔ فابی اکثرالناس الاکفورا۔ اس سے مراد انکار کرنا ہے۔ ان کا کفر اس وجہ کہ جب بارش برستی ہے تو کہتے ہیں کہ فلاں ستارے کی بنا پر بارش برسی ہے۔ حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ حدیبیہ میں رات کے وقت بارش ہوئی جب صبح ہوئی تو رسول اللہ نے فجر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد لوگوں کی طرف رخ پھیرا اور فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا، صحابہ کرام نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی جانے۔ حضور نے فرمایا کہ اللہ نے فرمایا صبح کو میرے بندوں میں سے کچھ مجھ پر ایمان رکھنے والے ہوں گے کچھ کافر۔ جن لوگوں نے کہا ہم پر اللہ کے فضل ورحمت کی بارش ہوگئی وہ مجھ پر ایمان رکھنے والے ہیں اور ستاروں کے منکر اور جن لوگوں نے کہا کہ فلاں ستارہ سے ہم پر بارش ہوئی وہ میرے منکر ہوگئے اور ستاروں پر یقین رکھنے والے۔
Top